کرناٹک: بچہ چوری کے الزام میں مسلم انجینئر کا قتل
اب کرناٹک کے بیدر سے ایک ایسا ہی واقعہ سامنے آیا ہے، یہاں بچہ چوری کی افواہ نے محمد اعظم نامی سافٹ ویئر انجینئر کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔
کرناٹک کے بیدر میں موب لنچنگ کا دل دہلا دینے والا واقعہ سامنےآیا ہے جہاں بچہ چوری کا الزام لگا کر ایک سافٹ ویئر انجینئر کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا ۔ بھیڑ کی طرف سے کئے گئے حملہ میں قطر ی شہری سمیت تین دیگر نوجوان بھی زخمی ہو ئے ہیں۔
مہلوک انجینئر کی شناخت حیدرآباد کے ایراکنٹا کے رہائشی محمد اعظم کے طور پر ہوئی ہے جو معروف امریکی کمپنی گوگل میں سافٹ ویئر انجینئر کے طور پر کام کرتا تھا۔32 سالہ محمد اعظم شادی شدہ تھا اور اس کا ایک 2 سال کا بیٹا بھی ہے۔
ملک میں پہلے گئو رکشا کے نام پر موب لنچنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا اور مسلمانوں اور دلتوں کو نشانہ بنایا گیا اور اب بچہ چوری کی افواہ پھیلا کر پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ گزشتہ دنوں مہاراشٹر، گجرات، تریپورہ وغیرہ کی کئی ریاستوں سے لگاتار موب لنچنگ کے واقعات رونما ہوئے۔ تریپورہ میں تو قاتل بھیڑ نے تھانہ میں گھس کر مظفر نگر کے رہائشی زاہد کا قتل کر دیا تھا۔
ڈیکن کرونیکل کے مطابق محمد اعظم کے اہل خانہ نے بتایا کہ اعظم اور اس کے تین دوست قطر ی شہری سلام عید الکبیسی ، نور محمد اور سلمان بیدر کے مرکی گاؤں میں ایک دوست کے گھر کسی تقریب میں شامل ہونے کے لئے گئے تھے۔
محمد اعظم کے بھائی کا کہنا ہے ’’ سلام قطر سے چاکلیٹ لایا تھا جنہیں اس نے گاؤں کے اسکول سے باہر آتے بچوں کو دینا چاہی ۔ اچانک ان کی طرف گاؤں والوں کا ایک گروہ لپکا۔ چاروں دوست وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ لیکن انہیں آگلے گاؤں میں بھیڑ نے گھیر لیا اور حملہ کر دیا۔‘‘
کچھ نوجوانوں نے یہ واقعہ موبائل میں ریکارڈ کر لیا اور واٹس ایپ پر شیئر کردیا، بچہ چوری کی افواہ پھیلنے کے بعد گاؤں والوں نے محمد اعظم اور دیگر دوستوں کو روک لیا۔ آدھے گھنٹے کے اندر تقریباً 2000 لوگ جمع ہو گئے اور لاٹھی، ڈنڈوں سے انہیں پیٹنا شروع کر دیا۔
بیدر میں بھیڑ کے حملہ میں جان گنوا دینے والے محمد اعظم کے اہل خانہ کا مطالبہ ہے کہ تلنگانہ حکومت کو اس معاملہ میں مداخلت کرنی چاہئے اور کرناٹک حکومت سے معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لینا چاہئے۔
خاندان کے ایک فرد نے کہا ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ واقعہ میں ملوث قصورواروں کو سزا ملنی چاہئے۔‘‘ ایک دوسرے فرد کا کہنا ہے کہ اعظم کی تین سال قبل شادی ہوئی تھی اس کا 2 سال کا بچہ ہے۔ خاندان گہرے صدمے میں ہے۔ محمد اعظم کے جسد خاکی کو ہفتہ یعنی 14 جولائی کی شام لایا گیا اور اس کی تدفین کر دی گئی۔
محمد اعظم کے والد محمد عثمان نے کہا ’’وہ بیدر میں رہنے والے اپنے ایک دوست بشیر خان کے گھر تقریب میں شرکت کے لئے گیا تھا۔ سبھی نے ایک کار بک کی تھی اور یہاں سے صبح 10 بجے بیدر کے لئے نکل گئے تھے۔‘‘
قطری شہری سلام کی اہلیہ نے کہا، ’’میرے شوہر قطر میں رہتے ہیں ، وہ جمعہ کو بیدر اپنے دوستوں کے ساتھ گھومنے گئے تھے۔ راستہ میں انہوں نے اسکول کے باہر بچوں کو دیکھا تو انہیں چاکلیٹ دینے لگے۔ انہیں ہندوستان میں چل رہی موب لنچنگ کا کچھ پتہ نہیں تھا۔ چاکلیٹ دینے کا گاؤں والوں نے غلط مطلب نکال لیا اور ان پر حملہ کر دیا۔ ‘‘
بیدر کے ایس پی ڈی دیوراجو نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ پولس نے لوگوں کو بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ بچہ چور نہیں ہیں لیکن گاؤں والے نہیں مانے۔ نوجوانوں کو بچانے کے دوران ایک انسپکٹر اور ایک کانسٹیبل بھی زخمی ہو گئے ہیں۔
پولس کے مطابق موب لنچنگ کے الزام میں 30 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جبکہ واٹس ایپ پر بچہ چوری کی افواہ پھیلانے والے ایڈمن کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مئی سے لے کر جولائی 2018 ہندوستان کے مختلف حصوں سے موب لنچنگ کے 14 واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ حالانکہ قومی جرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) اس طرح کے واقعات کو علیحدہ سے درج نہیں کرتا، لیکن بھیڑ کی طرف سے قتل اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Jul 2018, 1:22 PM