منریگا: آدھار پر مبنی نظام کے تباہ کن اثرات، حکومت اسے فوری طور پر منسوخ کرے، جئے رام رمیش
دیہی ترقی کی وزارت کو فوری طور پر اے بی پی ایس اور این ایم ایم ایس کی اس ضد پر روک لگانی چاہئے، ساتھ ہی منریگا کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا جانا چاہئے اور مزدوروں کی یومیہ اجرت میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا) کے متعلق آج ایک اہم بات رکھی ہے۔ انھوں نے آدھار پر مبنی ادائیگی کے طریقۂ کار کو لازم قرار دینے کے حوالے سے حکومت کے فیصلے کو تباہ کن قرار دیا ہے۔ اس فیصلے سے متعلق انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے وہ اس پر فوری روک لگائے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ تقریباً 85 لاکھ رجسٹرڈ مزدوروں کے نام اس پروگرام سے ہٹا دیئے گئے ہیں۔
جئے رام رمیش نے اس معاملے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’حکومت کو اے بی پی ایس کے انتظام پر روک لگانی چاہئے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ جنوری 2024 میں دیہی ترقی کی وزارت نے منریگا کے لئے آدھار پر مبنی طریقۂ ادائیگی (اے بی پی ایس) کی ملکی سطح پر نفاذ کو لازم قرار دیا۔ اے بی پی ایس کے اہل ہونے کے لئے مزدوروں کو کئی شرائط کی تکمیل لازمی ہوگی۔ مثال کے طور پر ان کا آداھار کارڈ ان کے جاب کارڈ سے جڑا ہونا ضروری ہے۔ آدھار کارڈ اور جاب کارڈ پر درج نام بالکل مماثل ہونے چاہئیں، ساتھ ہی بینک اکاؤنٹ بھی آدھار سے جڑا ہونا چاہئے، اور نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا کے ساتھ منسلک ہونا چاہئے۔
جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ 10 ماہ بعد اس تباہ کن پالیسی کے اثرات والے ڈیٹا دستیاب ہیں۔ جس کے مطابق لب ٹیک (تعلیمی ماہرین اور مزدوروں کی ایک تنظیم) کے ذریعہ منریگا پورٹل پر موجود عوامی اعداد و شمار پر کیے گئے تجزیہ کے مطابق تمام رجسٹرڈ مزدوروں میں سے 27.4 فیصد (6.7 کروڑ مزدور) اور 24.2 فیصد فعال مزدور (54 لاکھ مزدور) اے بی پی ایس کے لئے نااہل ہیں۔ اس سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ 84.8 لاکھ مزدوروں نے پایا کہ ان کا نام پروگرام سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جئے رام رمیش نے یہ بھی کہا کہ اے بی پی ایس سے متعلق مسائل اور ناموں کو اس طرح سے ہٹایا جانا، مجموعی طور پر منریگا کو متاثر کر سکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منریگا میں پیدا ہونے والے پرسنل ڈے (پروگرام کے تحت رجسٹرڈ شخص کی ایک مالی سال میں مکمل کئے گئے کام کے دنوں کی کل تعداد) میں گزشتہ سال سے 16.6 فیصد کی کمی آئی ہے۔
جئے رام رمیش نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’اے بی پی ایس نیشنل موبائل مانیٹرنگ سسٹم (این ایم ایم ایس) کے ساتھ مل کر آتا ہے۔ ان دونوں پالیسیوں کے نتیجے میں طلب پر کام کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اور منریگا کے تحت ضمانت شدہ اجرت کی وقت پر ادائیگی کے حق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران، ملک بھر کے منریگا مزدوروں نے 14 فروری 2024 کو جھارکھنڈ کے گڑھوا ضلع کے رنکا میں منعقد عوامی میٹنگ میں ان مسائل کو اٹھایا۔ آٹھ ماہ گزرنے کے بعد بھی یہ مسائل جوں کے توں ہیں۔‘‘
پوسٹ کے اخیر میں جئے رام رمیش نے یہ بھی کہا کہ یہ حکومت کے ذریعہ بنایا گیا انسانی، معاشی اور ادارہ جاتی المیہ ہے۔ دیہی ترقی کی وزارت کو فوری طور پر اے بی پی ایس اور این ایم ایم ایس کی اس ضد پر روک لگانی چاہئے، ساتھ ہی منریگا کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا جانا چاہئے اور مزدوروں کی یومیہ اجرت میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔