'غلطی دوبارہ نہیں ہوگی'، سپریم کورٹ کی ڈانٹ کے بعد رام دیو اور بال کرشن نے پھر مانگی معافی

گمراہ کن اشتہار کے معاملے میں یوگا گرو رام دیو اور پتنجلی آیوروید لمیٹڈ کے ایم ڈی بال کرشنا نے غیر مشروط معافی مانگی اور کہا کہ ہم ہمیشہ قوانین کی پیروی کریں گے

<div class="paragraphs"><p>رام دیو، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

رام دیو، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد یوگا گرو رام دیو اور پتنجلی آیوروید لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) بال کرشنا نے بدھ (24 اپریل، 2024) کو گمراہ کن اشتہار کے معاملے میں دوبارہ معافی مانگی۔ اخبار میں پتنجلی کی طرف سے غیر مشروط معافی نامہ شائع کیا گیا ہے۔

اخبار میں شائع ہونے والے معافی نامے میں کہا گیا ہے، ’’سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے۔ اس کے پیش نظر ہم بطور کمپنی اور ذاتی طور پر غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔ ہم یہ کام سپریم کورٹ کی ہدایات کے تحت کر رہے ہیں۔‘‘ اس میں مزید کہا گیا ہے، "ہم 22 نومبر 2023 کو ہونے والی پریس کانفرنس کے لیے بھی غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔‘‘ ہم اپنے اشتہارات کی اشاعت میں غلطی کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ ہمارا عزم ہے کہ ایسی غلطی دوبارہ نہیں ہوگی۔


یوگا گرو رام دیو (رام دیو) اور بال کرشنا (بال کرشنا) نے کہا کہ مستقبل میں ایسا نہیں ہوگا۔ ان دونوں نے کہا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم عدالت کے حکم پر عمل کریں گے۔ ہم ہمیشہ قوانین اور ہدایات پر عمل کریں گے۔

خیال رہے کہ عدالت نے منگل (23 اپریل 2024) کو سوال اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ آپ کا معافی والا اشتہار ویسا ہی تھا جیسے عام اشتہار ہوتے ہیں۔ کیا ان کا سائز بھی اتنا ہی تھا؟ سماعت کے دوران یوگا گرو رام دیو اور بال کرشنا نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ انہوں نے گمراہ کن اشتہار کے معاملے میں اپنی غلطیوں کے لیے اخبارات میں غیر مشروط معافی نامہ شائع کیا تھا۔

جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے رام دیو اور بال کرشنا کے وکلاء سے کہا کہ وہ دو دن کے اندر اخبار میں شائع معافی کو ریکارڈ پر رکھیں۔ رام دیو اور بال کرشنا کی طرف سے پیش سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ انہوں نے پیر (22 اپریل 2024) کو ملک بھر کے 67 اخبارات میں معافی نامہ شائع کیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 30 اپریل کو ہوگی۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے پتنجلی پر کووڈ ویکسینیشن اور جدید طبی طریقوں کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلانے کا الزام لگایا ہے۔ سپریم کورٹ صرف اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔