مشن سورج: آدتیہ ایل-1 سے متعلق اِسرو نے سنائی خوشخبری، دیا تازہ اَپڈیٹ
اِسرو کا کہنا ہے کہ آدتیہ ایل-1 جو ڈاٹا جمع کر رہا ہے وہ سائنسدانوں کو زمین کے آس پاس کے ذرات کے رویہ کا تجزیہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔
اِسرو (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) ایک طرف چندریان-3 کے ذریعہ حاصل ڈاٹا پر ریسرچ کر رہا ہے، اور دوسری طرف مشن سورج کو لے کر بھی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اِسرو نے پیر کے روز آدتیہ ایل-1 کو لے کر ایک بڑی خوشخبری سنائی۔ اِسرو نے بتایا کہ آدتیہ ایل-1 مشن نے سائنسی ڈاٹا جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ اِسرو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے لکھا کہ ’’آدتیہ ایل-1 نے سائنسی ڈاٹا جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ اسٹیپس مشین کے سنسر نے زمین سے 50 ہزار کلومیٹر سے زیادہ دوری پر سپر تھرمل اور انرجیٹک آئن اور الیکٹرون کی پیمائش شروع کر دی ہے۔‘‘
اِسرو کا کہنا ہے کہ آدتیہ ایل-1 جو ڈاٹا جمع کر رہا ہے وہ سائنسدانوں کو زمین کے آس پاس کے ذرات کے رویہ کا تجزیہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ ڈاٹا کسی ایک یونٹ کے ذریعہ جمع کیے گئے توانا ذرات والے ماحول میں تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔ بہرحال، یہ ایک بہت بڑی خبر ہے کہ آدتیہ سولر وِنڈ پارٹیکل ایکسپریمنٹ (ایسپیکس) پے لوڈ کا ایک حصہ، سپرا تھرمل اینڈ انرجیٹک پارٹیکل اسپیکٹرومیٹر (اسٹیپس) مشین نے اپنا ڈاٹا جمع کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ اسٹیپس مختلف سمتوں میں جائزہ لینے والے 6 سنسرز سے مزین ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اسٹیپس کی سرگرمی 10 ستمبر کو زمین سے 50 ہزار کلومیٹر سے زیادہ دوری پر ہوئی۔ ضروری جانچ سے گزرنے کے بعد ڈاٹا جمع کرنا تب تک جاری رہا جب تک کہ خلائی طیارہ زمین سے 50 ہزار کلومیٹر کے نشان سے آگے نہیں بڑھ گیا۔ اسٹیپس کی ہر یونٹ معمول کے مطابق کام کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔