ممبئی: نجیب اور جنید کی ماں نے سنائی اپنی داستان الم، کہا- ’پچک جائے گا 56 انچ کا سینہ‘
نجیب اور جنید کی ماوں فاطمہ اور سائرہ نے اپنے لخت جگروں کی دردناک داستان سنائی تووہاں موجود حاضرین کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ دونوں نے اعادہ کیا کہ ظالم حکمرانوں اور انتظامیہ کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ہفتہ کے روز جنوبی ممبئی میں واقع حج ہاؤس کے ہال میں نفرت کے ساتھ ہم سب کی آواز کے عنوان سے کانگریس اقلیتی سیل کے چیئرمین حاجی ببو خان اور دیگرغیر سرکاری تنظیموں کے زیراہتمام منعقد کیے جلسہ میں جنید اور نجیب کی ماؤں نے بھی شرکت کی۔
ممبئی: نجیب اور جنید کی ماؤں فاطمہ اور سائرہ نے وسیع ہال میں جب اپنے لخت جگروں کی دردناک موت کی درد بھری داستان سنائی تووہاں موجود حاضرین کی آنکھیں نم ہوگئیں اور ان دونوں نے پُرعزم انداز میں اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ موت سے نہیں ڈرتی ہیں اور ظالم حکمرانوں اور انتظامیہ کی کرتوتوں کا منہ توڑجواب دینے اور ان کا مقابلہ ہرممکن کوشش کریں گی۔ انہوں نے عوام سے التجا کی کہ وہ ایسے ظالموں کا مقابلہ کرنے کے لیے عہد کرلیں۔ اس موقع پر ممبئی کانگریس کے صدر اور سابق ایم پی سنجے نروپم نے کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی کے حوالے سے اعلان کیا کہ دونوں نوجوانوں کے اہل خانہ کو انصاف دلایا جائے گا اور کانگریس برسراقتدار آئی تو گمشدہ جنید کی سی بی آئی کے ذریعہ ’کلوزر فائل‘ کو دوبارہ کھولا جائے گا اور جانچ کرائی جائے گی۔
دہلی اور فرید آباد کے درمیان ٹرین میں سفر کے دوران بھیڑ کے ذریعہ قتل کیے جانے والے حافظ جنید کی مظلوم ماں سائرہ نے داستان الم سنائی تو ہال میں موجود حاضرین کی آنکھیں اشک بار ہوگئیں۔
انہوں نے جنید پر شرپسندوں کے حملے سے لیکرپولس کی جانبداری کی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ ”پولس اہلکاروں نے آج تک کوئی تعاون نہیں کیا بلکہ انہوں نے غداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حافظ جنید پرحملے اور اپنی تفتیش میں غلط رپورٹ درج کی، لیکن ہم موت سے نہیں ڈرتے ہیں اور ان کے مظالم سے اللہ نے جوحوصلہ عطا فرمایا ہے، اس کی بنیاد پر مجمع سے خطاب کرنے کی جسارت کرسکی ہوں، اس لیے میرا ارباب اقتدار سے یہی کہنا ہے کہ ظلم کی عمر زیادہ نہیں ہوتی ہے، میرا بیٹا تو واپس نہیں آئے گا، لیکن یہ لڑائی انصاف کی لڑائی ہے، تاکہ کوئی دوسرا نوجوان جنید نہ بن سکے اوردینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم حاصل کرنے کا اس کا خواب چکنا چورنہ ہوپائے۔“
انہوں نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ انہیں یہ غم کھایا جاتا ہے کہ انصاف دینے کے لیے مقرر ایجنسیاں اور انصاف نافذ کرنے والے ادارے کھلے طور پر جانبداری کا مظاہر ہ کرتے رہےہیں، شرپسندوں کی رہائی میں انتظامیہ بھی سرگرم نظرآیا اورانہیں ضمانت دلا کر ہی دم لیا گیا، جبکہ الٹا مظلوموں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، ان پر طرح طرح کے الزامات عائد کرکے مقدمات میں پھنسایا گیا۔ لیکن انہوں نے امید نہیں چھوڑی اور کہا کہ انصاف ضرور ملے گا اور ظالم اپنے کیفرکردار کو ضرور پہنچیں گے۔
اس موقع پر جواہر لال نہرویونیورسٹی کے طالبعلم جنید احمد کی ماں فاطمہ نفیس نے بھی اپنے بیٹے کی شرپسندوں کے ذریعہ پٹائی اور اس کی پُراسرارگمشدگی، پولس، انتظامیہ اور سی بی آئی کے رویہ کی تفصیل پیش کی تو ایک بار پھر ماحول انتہائی جذباتی ہوگیا، انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ کسی سے خوف زدہ ہوکر اپنے مرحوم بچے کو انصاف دلانے کی مہم سے پیچھے نہیں ہٹیں گی اور کسی دباﺅ کا شکار نہیں ہونے والی ہیں، کیونکہ انہوں نے ایک عام زندگی گزار کر اچھا کھائے بغیر اپنے نونہالوں کی پرورش کی تاکہ وہ زندگی میں پڑھ لکھ کر ترقی کریں۔ اپنے یہی حقوق حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اچھی سے اچھی اعلیٰ تعلیم دلوائیں اور انہیں آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسروں کے ساتھ ساتھ دیگر اہم شعبوں میں ملازمت دلوائیں تاکہ اپنے ملک، قوم اور ملت کو انصاف دلاسکیں۔
فاطمہ نفیس نے یہ سوال کیا کہ معمولی معمولی واقعات پر ٹوئٹ کرنے والے لیڈران جنید کے غائب ہونے کے معاملہ سے چشم پوشی کیے ہوئے ہیں، یہ حق اور انصاف کی لڑائی ہے اور کسی بھی حال میں ہم ڈرنے والے نہیں بلکہ سینہ سپر ہوکر ان ظالموں کا مقابلہ کریں گے، تاکہ ان کے ہوش ٹھکانے لگ جائیں اور مستقبل میں کوئی دوسرا نوجوان ان کے ہتھے نہ چڑھ سکے، کسی ماں کی گود سونی نہ ہو اور نہ کسی باپ کا سہار ا چھین لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں نوجوان اس کا جواب دیں گے جوکہ اس قسم کی موب لنچنگ کے واقعات سے ناراض ہیں۔ مظلوموں کو انصاف ملے گا۔ اس موقع پر کانگریس کے راجیہ سبھا ممبر حسین دلوائی نے فاطمہ نفیس اور سائرہ کو انصاف کی لڑائی لڑنے میں مکمل تعاون دینے کا یقین دلایا جبکہ معروف سماجی کارکن اور صحافی تستاستلواڑ نے واضح طورپر کہا کہ انصاف دلانے کی مذکورہ جنگ اب رکنے والی نہیں ہے کیونکہ انصاف نافذ کرنے اور اس نظام کو بہتر کرنے کے لیے ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان ماؤں نے اتنے ظلم اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں اور اپنے جوان بیٹوں کو کھوکر انہیں حوصلہ ملا ہے کہ یہ مستقبل میں اس طرح کی ناانصافی کو روکنے کے لیے میدان عمل میں اترآئی ہیں۔ اس تقریب کا انعقاد حاجی ببو خان نے کیا اور کہا کہ ان دونوں عورتوں کی بلاخوف بات چیت سے ان کا حوصلہ بھی بڑھا ہے اور اس لڑائی میں ان کا بھر پور تعاون کیا جائے گا۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Jan 2019, 1:09 PM