دہلی: شرپسندوں نے ایک بار پھر کیا دوارکا واقع مسجد پر پتھراؤ، کیس درج
تحریری شکایت کے مطابق مسجد کے امام نے مقامی لوگوں کو تقریباً 1.15 بجے خبر دی کہ مسجد پر پتھراؤ کیا گیا ہے۔ جب مقامی افراد پہنچے تو انھوں نے سیمنٹ کے کچھ ٹوٹے ہوئے ٹکڑے مسجد کے فرش پر پڑھے دیکھے۔
گزشتہ فروری ماہ میں دوارکا سیکٹر-11 واقع جس مسجد پر پتھراؤ ہوا تھا، ایک بار پھر اسی مسجد کو شرپسندوں نے نشانہ بنایا اور علاقے کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق واقعہ گزشتہ پیر کی درمیانی شب یعنی 14 جون تقریباً ڈیڑھ بجے کا ہے جب مبینہ طور پر ہندوتوا ذہنیت کے شرپسند افراد مسجد پر پتھراؤ کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔ حالانکہ اس پتھراؤ میں مسجد کو کسی طرح کا نقصان پہنچنے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
انگریزی نیوز پورٹل 'کارواں انڈیا ڈاٹ کام' میں شائع رپورٹ کے مطابق ایک مقامی شہری کا کہنا ہے کہ "مسجد پر پتھراؤ ہونے پر موذن نے ہم لوگوں کو بلایا اور پھر ہم نے مقامی پولس کو اس واقعہ کی خبر دی۔" اطلاع کے مطابق پولس جب جائے وقوع پر پہنچی تو لوگوں نے تحریری شکایت دی۔ تحریری شکایت میں درج ہے کہ "مسجد کے امام نے مقامی لوگوں کو تقریباً 1.15 بجے خبر دی کہ کچھ لوگ مسجد کے اندر پتھر پھینک رہے ہیں۔ جب مقامی افراد پہنچے تو انھوں نے سیمنٹ کے کچھ ٹوٹے ہوئے ٹکڑے مسجد کے فرش پر دیکھے۔ حالانکہ مسجد کو اس پتھراؤ سے کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔"
ایک مقامی شخص کا کہنا ہے کہ "مسجد کے سامنے کی طرف ایک سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہوا ہے، لیکن اس طرف نہیں ہے جدھر سے پتھراؤ کیا گیا۔" اس واقعہ کے بعد سے مقامی مسلمانوں میں خوف کے ساتھ ساتھ ناراضگی بھی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ فروری ماہ میں بھی اس مسجد پر حملہ ہوا تھا اور شکایت بھی کی گئی تھی، لیکن کوئی سخت کارروائی نہیں ہوئی۔ اس تعلق سے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے سکریٹری نوید حامد نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "4 مہینے میں دوسری بار راجدھانی واقع دوارکا مسجد پر ہندوتوا پسند غنڈوں نے حملہ کیا۔ یہ مسجد پی ایم مودی کی رہائش سے محض 18 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ آخر دہلی پولس پہلے حملہ کے بعد ہی قصورواروں کو گرفتار کرنے میں اتنے مہینے تک ناکام کیوں ہے؟ اب چاہیے کہ مسجد کے پاس سڑک کنارے سی سی ٹی وی کیمرہ لگایا جائے۔"
انگریزی نیوز پورٹل 'دی ہندو ڈاٹ کام' میں بھی اس تعلق سے خبر شائع ہوئی ہے جس میں ایک سینئر پولس افسر کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ انھیں تقریباً 1.30 بجے مسجد میں پتھراؤ ہونے کی خبر فون پر دی گئی۔ جب پولس وہاں پہنچی تو مسجد اسٹاف نے مسجد میں پتھر پھینکے جانے سے متعلق بتایا۔ پولس افسر کا کہنا ہے کہ "مسجد کی کسی کھڑکی کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔ دو پتھر مسجد کے اندر ملے ہیں۔" ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ شکایت کی بنیاد پر پولس نے سیکشن 153 کے تحت کیس درج کر لیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Jun 2020, 2:11 PM