امیٹھی میں نابالغ لڑکی کی پٹائی سے پرینکا گاندھی برہم، 24 گھنٹے میں کارروائی نہ ہوئی تو زوردار تحریک کا عزم
پرینکا گاندھی نے نابالغ لڑکی کی پٹائی سے متعلق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، انھوں نے کہا کہ ملزمین کی 24 گھنٹوں کے اندر گرفتاری نہیں ہوئی تو کانگریس تحریک شروع کرے گی
امیٹھی پولیس نے مبینہ طور پر دو موبائل فون چرانے والی لڑکی کی پٹائی کرنے کے الزام میں دو نوجوانوں کو گرفتار کر کے معاملہ درج کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آئی، جس میں رائے پور پھلواری گاؤں باشندہ سورج سونی اپنے دوست کے ساتھ لڑکی کی پٹائی کرتا ہوا دکھائی دیا۔
سونی نے مبینہ طور پر سی سی ٹی وی فوٹیج سے لڑکی کی شناخت کی، لیکن اسے پولیس کو سونپنے کی جگہ خود اپنے دوست کے ساتھ مل کر لڑکی کی پٹائی کر دی۔ ویڈیو میں دو لوگ لڑکی کی پٹائی کرتے ہوئے اور اس کے بال کھینچتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان ڈنڈا لیے ہوئے ہے اور لڑکی کو زمین پر لیٹنے کے لیے کہہ رہا ہے۔ جیسے ہی وہ لیٹتی ہے، دوسرا نوجوان اس کے پیروں پر لاٹھی سے حملہ کرتا ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس واقعہ پر یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پرینکا نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ملزمین کو 24 گھنٹے کے اندر گرفتار نہیں کیا گیا تو کانگریس پارٹی زوردار تحریک شروع کرے گی۔ انھوں نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امیٹھی میں دلت بچی کو بے رحمی سے پیٹنے والا یہ واقعہ قابل تنقید ہے۔ یوگی جی آپ کے راج میں ہر روز دلتوں کے خلاف اوسطاً 34 جرائم کے واقعات ہوتے ہیں اور 135 خواتین کے خلاف۔ پھر بھی آپ کا نظامِ قانون سو رہا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے مزید کہا کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر اس غیر انسانی عمل کو کرنے والے جرائم پیشوں کو نہیں پکڑا گیا تو کانگریس پارٹی زوردار تحریک شروع کر کے آپ کو بیدار کرنے کا کام کرے گی۔
امیٹھی کے ڈی ایس پی ارپت کپور نے کہا کہ ’’سوشل میڈیا کے ذریعہ سے ہماری جانکاری میں ایک ویڈیو آئی ہے جس میں امیٹھی شہر کے باشندہ سورج سونی اور شیوم اور کچھ لوگوں کے ذریعہ ایک نابالغ لڑکی کو پیٹتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جن کی پہچان کے بارے میں پتہ لگایا جا رہا ہے۔ فوراً ہم نے لڑکی اور اس کے والد سے رابطہ کیا۔ امیٹھی پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔