مودی حکومت نے کیا اعتراف، لاک ڈاؤن میں ضروری اشیاء کی سپلائی متاثر

ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران پولس و ریاستی انتظامیہ کا عملہ سامان لانے اور لے جانے والوں کو پریشان کر رہا ہے۔ وزارت داخلہ نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے اس حالات میں بہتری کے لیے ریاستوں کو خط لکھا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران ضروری سامانوں کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے اور سامان کی آمد و رفت میں ریاستوں کی پولس و انتظامی عملہ رخنہ پیدا کر رہا ہے۔ اس بات کو نشان زد کرتے ہوئے وزارت داخلہ نے سبھی ریاستوں کو خط بھیج کر یہ یقینی بنانے کے لیے کہا ہے کہ کسی بھی ریاست میں ضروری سامانوں کی سپلائی میں کوئی رخنہ پیدا نہ ہو۔

سکریٹری برائے مرکزی وزارت داخلہ اجے بھلّا نے اس سلسلے میں سبھی ریاستوں کے چیف سکریٹریز کو خط بھیجا ہے۔ خط میں لکھا ہے کہ ایسی شکایتیں ملک کے کئی حصوں سے آ رہی ہیں کہ ضروری سامان لے جا رہے ٹرکوں کو ایک ریاست سے دوسری ریاست نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس سے متعلق جو ملازمین ہیں ان کو بھی متعلقہ ریاست یا مقامی انتظامیہ پاس جاری نہیں کر رہی ہے۔


وزارت داخلہ نے خط میں سبھی ریاستوں کو حکم دیا ہے کہ ایسے ٹرکوں کی آمد و رفت بلا روک ٹوک ہونے دی جائے جو مال لے کر جا رہے ہیں اور واپسی میں اگر انھیں مال ڈھونا ہے تو ان ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ ایک ہیلپر بھی ہو سکتا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ مقامی انتظامیہ یہ یقینی کرے کہ ٹرک ڈرائیوروں اور ہیلپر کو ضروری پاس ملے۔

اس کے علاوہ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جن علاقوں میں کنٹنمنٹ یا کوارنٹائن نہیں ہے، وہاں چھوٹی صنعتوں کو شروع کرایا جائے۔ ساتھ ہی ان صنعتوں میں کام کرنے والے مزدوروں اور ملازمین کو آنے جانے میں ٹوکا نہ جائے۔ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ائیر پورٹ، سی پورٹ، لینڈ پورٹ اور ریلوے کو پہلے ہی اپنے کانٹریکٹ لیبر کو ضروری پاس مہیا کرانے کی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔


اس حکم کے ساتھ ہی وزارت داخلہ نے یہ بھی صاف کیا ہے کہ جن علاقوں کو کوارنٹائن کیا گیا ہے، سیل کیا گیا ہے یا پھر جو ہاٹ اسپاٹ ہیں، وہاں پر یہ حکم نافذ العمل نہیں ہوگا اور ٹرکوں و مزدوروں کی آمد و رفت کے اس سارے عمل میں سوشل ڈسٹنسنگ اور ہائجین کا پورا خیال رکھا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔