عآپ کے 20 ارکان اسمبلی کی رکنیت بحال، الیکشن کمیشن پراٹھے سوال

سچ کی جیت ہوئی، دہلی کے عوام کی طرف سے منتخب نمائندوں کو غلط طریقے سے برخاست کیا گیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی کے لوگوں کو انصاف دیا: اروند کیجریوال

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس
user

قومی آواز بیورو

عام آدمی پارٹی کو اس وقت زبردست راحت ملی جب دہلی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ ان 20 ارکان اسمبلی کے معاملے کی دوبارہ سنوائی کرے جنہیں منفعت بخش عہدہ کے الزام میں نا اہل قرار دیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے جہاں عام آدمی پارٹی کے خیمے میں جشن کا ماحول ہے وہیں الیکشن کمیشن اور مرکزی حکومت کی کارکردگی پر بھی سوال کھڑے کر دئیے ہیں ۔

واضح رہے کہ صدر جمہوریہ کے فیصلے کو آزاد ہندوستان کی تاریخ میں دوسری مرتبہ پلٹا گیا ہے اس پہلے ہماچل پردیش سے متعلق ایک معاملے میں صدر جمہوریہ کے فیصلے کو پلٹا گیا تھا۔

عام آدمی پارٹی کے20 ارکان اسمبلی پر الزام تھا کہ انہیں وزیر اعلی اروند کیجریوال نے جو پارلیمانی سکریٹریز بنایا تھا اس کے تحت ان کو رکن اسمبلی ہونے کے ساتھ دفتر اور گاڑی جیسے فائدے حاصل ہوئے تھے جو منفعت بخش عہدہ کے دائرے میں آتے ہیں ۔

واضح رہے اسی سال 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کی طرف سے کی گئی سفارش پر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے 22 جنوری کو عآپ کے 20 ممبران اسمبلی کی رکنیت منسوخ کر دی تھی۔ کیجریوال حکومت نے ان ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سکریٹریوں کے طور پر تقرری کی تھی جسے الیکشن کمیشن نے منافع بخش عہدے قرار دے کر تمام 20 ارکان اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی۔

ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے آپ ممبران اسمبلی نے الزام لگایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ممبران اسمبلی کو اپنا موقف رکھنے کا موقع تک نہیں دیا اور یکطرفہ سماعت کرتے ہوئے رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش صدر جمہوریہ کو بھیج دی۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد آپ ممبر اسمبلی سوربھ بھاردواج نے بتایا کہ عدالت نے کمیشن کو پھر سے منافع بخش عہدہ معاملے کی سماعت کرنے اور ممبران اسمبلی کا موقف سننے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے نے الیکشن کمیشن کے کام کرنے کےطریقے پر سوال کھڑے کر دئے ہیں اور اب یہ معاملہ مرکزی حکومت کے لئے حزیمت کی وجہ بن سکتا ہے ۔

ادھر دہلی کانگریس کے صدر اجے ماکن نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عام آدمی پارٹی کے لئے وقتی راحت ہے کیونکہ عدالت نے یہ نہیں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غلط ہے بلکہ یہ کہا ہے کہ اس معاملے کی سنوائی دوبارہ کی جائے ۔

ادھر، دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال نے اس فیصلے کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ میں ککھا، ’’سچ کی جیت ہوئی۔ دہلی کے عوام کی طرف سے منتخب نمائندوں کو غلط طریقے سے برخاست کیا گیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی کے لوگوں کو انصاف دیا۔ دہلی کے لوگوں کی بڑی کامیابی ۔ دہلی کے لوگوں کو مبارکباد۔‘‘

ممبران اسمبلی جنہیں نااہل قرار دیا گیا تھا

پروین کمار، شرد کمار، آدرش شاستری، مدن لال، چرن گویل، سریتا سنگھ، نریش یادو، جرنیل سنگھ، راجیش گپتا، الکا لامبا، نتن تیاگی، سنجیو جھا، کیلاش گہلوت، وجندر گرگ، راجیش رشی، انل کمار واجپئی، سوم دت، سلبیر سنگھ ڈالا، منوج کمار اور اوتار سنگھ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Mar 2018, 4:17 PM