جموں وکشمیر اسمبلی: بجٹ اجلاس میں ہنگامہ، اپوزیشن کا واک آوٹ

اپوزیشن اراکین نے اسمبلی کمپلیکس کے باہر بیٹھ کر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی اور احتجاج کیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں وکشمیر کی اسمبلی کے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والے بجٹ اجلاس کا منگل کو یہاں توقع کے عین مطابق ہنگامہ خیز آغاز ہوا۔ریاستی گورنر این این ووہرا کے خطاب کے دوران اپوزیشن کے اراکین نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے احتجاجاً واک آوٹ کیا۔

منگل کی صبح جوں ہی گورنر ووہرا نے اسمبلی کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا شروع کیا تو نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے اراکین اپنی سیٹوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور ’پی ڈی پی۔ بی جے پی سرکار ہائے ہائے، نکمی سرکارہائے ہائے، قاتل سرکار ہائے ہائے، جمہوریت کے قاتلوں ہوش میں آؤ، ہوش میں آو‘ کے نعرے بلند کرتے ہوئے گورنر موصوف کے خطاب میں رخنہ ڈال دیا۔ اپوزیشن اراکین نے اپنے ساتھ سیاہ پرچم اور پلے کارڈ لائے تھے جن پر ’حکومت مخالف‘ نعرے درج تھے۔

انہوں نے ایوان میں احتجاج کے دوران یہ پرچم اور پلے کارڈ لہراتے اور بعدازاں شدید نعرے بازی کے درمیان احتجاجاً واک آوٹ کیا۔ این سی رکن اسمبلی عبدالمجید لارمی جنہوں نے اپنے ساتھ ایک سیاہ رنگ کا بینر لایا تھا، نے ’معصوموں کا قتل عام بند کرو بند کرو‘ کا نعرہ بلند کیا۔ وہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مبینہ شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

تصویر سوشل میدیا
تصویر سوشل میدیا
اسمبلی کے باہر احتجاج کرتے اراکین اسمبلی

بعدازاں اپوزیشن اراکین نے اسمبلی کمپلیکس کے باہر بیٹھ کر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی اور احتجاج کیا۔ تاہم آزاد ممبر اسمبلی و اے آئی پی سربراہ انجینئر شیخ عبدالرشید نے ایوان میں اپنا احتجاج جاری رکھا۔ وہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہورہی مبینہ شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

اس سے قبل وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے بھائی تصدیق حسین مفتی کو قانون ساز کونسل کے رکن کی حیثیت سے حلف دلایا گیا۔ انہیں حال ہی میں کابینہ میں شامل کرکے سیاحت کا قلمدان تفویض کیا گیا۔ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ موجودہ پی ڈی پی، بی جے پی مخلوط سرکار ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا ’موجود دور حکومت میں ریاست کے ہر طرف افراتفری اور غیریقینیت ہے‘۔ انہوں نے کہا ’ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں نے پی ڈی پی بی جے پی مخلوط حکومت کو مسترد کردیا ہے۔

اپوزیشن لوگوں کا اعتماد بحال کرنے اور حکمران ٹولے کو ایکسپوز کرنے کا کام کرے گا‘۔ مسٹر ساگر نے کہا کہ کشمیری نوجوان پی ڈی پی بی جے پی پالیسیوں سے تنگ آچکے ہیں اور ان کا عسکری صفوں میں شامل ہونا باعث تشویش ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’ریاست میں عدم تحفظ اور غیریقینیت کا ماحول ہے۔ بے روزگاری اور بدانتظامی ہے۔ یہ چیزیں ہیں جن کے خلاف ہم نے آج اپنا احتجاج درج کیا‘۔

کانگریس کے سینئر لیڈر نوانگ رگزن جورا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ موجودہ حکومت نہیں چاہتی ہے کہ اپوزیشن کے اراکین لوگوں کے مسائل اسمبلی میں اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا ’ہم نے واک آوٹ اس لئے کیا کیونکہ آئین کو بدل دیا گیا ہے۔

ہر چھ مہینے میں ایک بار اسمبلی کو بلانا ہوتا ہے۔ جب اسمبلی بلاتے ہیں تو ہم اس میں سوال کرتے ہیں، قراردادیں پیش کرتے ہیں اور لوگوں کی تکالیف کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان لوگوں نے ایسا نہیں کیا۔ دہلی کے ڈنڈے کی وجہ سے تین روزہ اسمبلی اجلاس بلایا اور (گڈس اینڈ سروسز ٹیکس) جی ایس ٹی کو منظور کیا۔ کیا ہم اس کو اسمبلی اجلاس مان سکتے ہیں؟ یہ لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ ممبران اسمبلی لوگوں کے مسائل کی ترجمانی کرے‘۔

رگزن جورا نے پی ڈی پی بی جے پی مخلوط حکومت پر کورپشن کا الزام لگاتے ہوئے کہا ’یہ سرکار کورپشن میں ڈوبی ہوئی ہے۔ گذشتہ تین برسوں کے دوران جتنے سیکورٹی فورس اہلکار شہید ہوئے ہیں، اتنے گذشتہ دس برسوں میں شہید نہیں ہوئے ہیں۔

کراس بارڈر فائرنگ کو ہی دیکھ لیجئے۔ ہر روز سرحدوں پر فائرنگ ہوتی ہے۔ جتنا کرپشن اس سرکار میں دیکھا گیا ہے، وہ آپ کو گذشتہ کسی سرکار میں دیکھنے کو نہیں ملا ہوگا‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ سرکار ہر محاذ پر ناکام ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا ’ وزیر اعلیٰ صاحبہ کا بھائی (تصدق حسین مفتی) پارلیمنٹ انتخاب لڑنے والا تھا۔ جب انہیں لگا کہ وہ ہارے گا تو انہوں نے الیکشن کمیشن کو لکھا کہ حالات ٹھیک نہیں ہیں اور ہم انتخابات نہیں کرپائیں گے‘۔

تاہم حکمران جماعت بی جے پی کے رکن ریویندر رانا نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں موجودہ دور حکومت کے ترقیاتی ایجنڈے کو دیکھ کر بوکھلا گئی ہیں۔

انہوں نے کہا ’گذشتہ 70 برسوں کے 50 برسوں کے دوران نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی حکومتیں رہی ہیں۔ ان لوگوں کی پیدا کردہ تباہ کاریوں سے ہم نے ریاست کو باہر نکالا ہے۔ آج جموں وکشمیر کے اندر امن، پیار اور ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے۔ ان کو یہ برداشت نہیں ہورہا ہے۔ ہم نے کشمیر میں امن لایا ہے۔ اپنی کرسی جاتی دیکھ کر ان لوگوں کے اندر بوکھلاہٹ اور مایوسی پائی جارہی ہے۔ یہ ان کی بوکھلاہٹ کی وجہ ہے کہ انہوں نے آج گورنر صاحب کے خطاب میں رخنہ ڈالا‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔