مودی نے گجرات کو ’وائبرینٹ‘ کرنے کی ذمہ داری چوکسی کو دے رکھی تھی!
کانگریس کا الزام ہے کہ میہل چوکسی اور چھوٹے مودی کی جوڑی نے پی این بی کے ساتھ جو 22 ہزار کروڑ کا مہاگھوٹالہ کیا اس سے نریندر مودی، گجرات و مہاراشٹر حکومت اور بی جے پی لیڈران واقف تھے۔
میہل چوکسی کی ’گیتانجلی‘ سے وائبرینٹ ہو رہا تھا گجرات، گیتانجلی کی چمک سے روشن ہو رہا تھا مہاراشٹر، گیتانجلی کے پیسے سے بی جے پی لیڈر کے شو میں بکھرے تھے فیشن کے رنگ اور چوکسی کے پیسے سے ہی اسپانسر تقریب میں شامل تھیں گجرات کی سابق وزیر اعلیٰ اور اب مدھیہ پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل کی بیٹی۔ اتنا ہی نہیں، بی جے پی لیڈر کی بہن نیرو مودی کی کمپنی میں سیلس ہیڈ بھی تھیں۔ یہ سارے الزامات کانگریس نے عائد کیے ہیں اور ساتھ ہی اس سے متعلق دلائل اور دستاویزات بھی پیش کیے ہیں۔
مذکورہ بالا الزامات کے ساتھ ساتھ کانگریس نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ میہل چوکسی کی کمپنی نے گجرات کے ساتھ ساتھ ملک کے سینکڑوں-ہزاروں لوگوں کو فرضی منصوبوں سے لاکھوں کروڑوں کا چونا لگایا ہے، اور جب دھوکہ دہی کے شکار لوگ پولس تک پہنچے تو ایف آئی آر درج کرنے کی جگہ معاملہ ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا اور میہل چوکسی اور نیرو مودی فرار ہو گئے۔
کانگریس کا الزام ہے کہ اس طرح میہل چوکسی اور چھوٹے مودی یعنی نیرو مودی کی جوڑی نے پی این بی کے ساتھ تو تقریباً 22 ہزار کروڑ کا مہاگھوٹالہ کیا ہی، عام لوگوں کو بھی تقریباً 5000 کروڑ کا نقصان پہنچایا اور فرار ہو گئے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ یہ سب کچھ وزیر اعظم نریندر مودی، گجرات حکومت، مہاراشٹر حکومت اور بی جے پی لیڈروں کی جانکاری میں ہوا۔
’’ہندوستان میں کوئی بھی شخص کہیں سے بھی سونا خریدے، کتنے بھی بڑے شو روم سے خریدے، لیکن اپنے سنار کے پاس لے جا کر اسے چیک ضرور کراتا ہے کہ مال اصلی تو ہے۔ میہل بھائی یہاں بیٹھے ہیں، یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بات گولڈ مونیٹائزیشن پروجیکٹ کی شروعات کے لیے منعقد ہوئی ایک پرائیویٹ تقریب میں کہی تھی۔ اس تقریب میں حکومت کے بڑے بڑے افسروں کے درمیان میہل چوکسی بھی موجود تھے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے صرف ’میہل بھائی‘ کا نام لیا تھا۔ اور کیوں نہ لیتے، کیونکہ وزیر اعظم ’میہل بھائی‘ کو اچھے سے جانتے تھے، پہچانتے تھے۔ یہ بھی جانتے تھے کہ وہ سونے کا کام کرتے ہیں، اور اصلی نقلی کا کھیل اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
کانگریس نے الزامات عائد کیے ہیں اور اس کے متعلق کچھ دستاویزات بھی پیش کیے ہیں۔ کانگریس نے میہل چوکسی کی دھوکہ دہی کے شکار کم از کم پانچ لوگوں کے حلف نامے بھی کانگریس نے پیش کیے۔ ان حلف ناموں کو بھاؤ نگر کے نشانت بال مکند راجیہ گرو، رام کرشن پروین بھائی جانی، مہاویر سنگھ چوڈاسما اور توور جگدیش بھائی پروشوتم بھائی کی طرف سے 7 ستمبر 2015 کو داخل حلف نامے شامل ہیں۔ ان حلف ناموں میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ میہل چوکسی کی کمپنی گیتانجلی جیمس نے تین اسکیم شروع کیے تھے۔ ان اسکیم کے نام تھے ’شگون‘، ’سورن منگل لابھ‘ اور ’سورن منگل کلش‘۔ ان اسکیموں میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی شخص جو زیورات خریدنا چاہتا ہے اور اس سرمایہ پر کچھ فائدہ کمانا چاہتا ہے وہ قسطوں میں پیسہ ادا کر سکتا ہے۔ اسکیم کے مطابق گاہکوں کو صرف 11 قسطیں ادا کرنی تھیں اور 12ویں قسط کمپنی ادا کرتی اور اس وقت تک جتنا پیسہ جمع ہوتا اس کے ڈیڑھ گنے قیمت کا زیور دے دیا جاتا۔ یہ اسکیم 12 مہینے، 24 مہینے اور 36 مہینے کے لیے تھی۔
الزام یہ ہے کہ لوگوں نے جب آخری قسط کے وقت زیور طلب کیا تو کمپنی نے دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے ستمبر 2015 میں حلف ناموں کے ذریعہ پولس سے شکایت کی۔ اس کے بعد اکتوبر 2017 میں بڑی تعداد میں لوگوں نے پولس سے شکایت کی۔ لیکن پولس نے کسی بھی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ آخر کار لوگوں کی شکایتیں بڑھتی دیکھ پولس نے اس معاملے کو گاندھی نگر سی آئی ڈی کے حوالے کر دیا۔
یہاں دلچسپ معاملہ یہ ہے کہ شکایتیں 10 اکتوبر 2017 کو دی گئی تھی، لیکن پولس نے 25 جنوری 2018 تک انتظار کیا۔ اس وقت تک میہل چوکسی اور نیرو مودی دونوں اپنی فیملی کےس اتھ ملک چھوڑ کر بھاگ چکے تھے۔ کانگریس کا الزام یہ ہے کہ اسی طرح کی ہزاروں شکایتیں ملک بھر میں ہوئی ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ کانگریس کے مطابق اس طرح میہل چوکسی نے کم از کم 5000 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی ہے۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ گجرات حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی سے میہل چوکسی کی نزدیکیوں کا اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 2017 کے وائبرینٹ گجرات سمٹ میں نیرو مودی اور میہل چوکسی کی کمپنی گیتانجلی گروپ کو ممکنہ شراکت دار کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ اتنا ہی نہیں مہاراشٹر حکومت اور بی جے پی لیڈروں سے بھی میہل چوکسی اور نیرو مودی کے قریبی تعلقات تھے۔ الزامات میں کہا گیا ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی لیڈر شائنا این سی کی بہن اپرنا چوڈاسما چھوٹے مودی کی کمپنی میں سیلس ہیڈ تھیں۔ اس کا الزام ہے کہ اگست 2015 میں شائنا این سی کے فیشن شو کو گیتانجلی گروپ نے اسپانسر کیا تھا اور اس تقریب میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کی بیوی امرتا فڑنویس چیف گیسٹ اور اس وقت گجرات کی وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل کی بیٹی انر پٹیل مہمانِ خصوصی تھیں۔
کانگریس نے اس تقریب کی تصویریں بھی پیش کی ہیں اور کہا ہے کہ گیتانجلی گروپ نے اس پروگرام کے اہم اسپانسر کے طور پر اس تعلق سے اخباروں میں اشتہار بھی شائع کیے تھے جس میں سبھی مہمانوں کے نام بھی شامل تھے۔ کانگریس نے اس پورے معاملے میں بی جے پی اور حکومت سے سوال پوچھے ہیں:
- کیا گولڈ مانیٹائزیشن اسکیم لانچ کے موقع پر ہوئی پرائیویٹ تقریب میں میہل چوکسی کو وزیر اعظم نے ’میہل بھائی‘ کہہ کر نہیں بلایا تھا؟
- کیا نیرو مودی 23 جنوری، 2018 کو ان سی ای او کی فہرست میں شامل تھا جنھوں نے داووس میں وزیر اعظم کے ساتھ تصویر کھنچوائی تھی اور اس تصویر کو وزیر اعظم دفتر، پی آئی بی اور وزارت خارجہ نے ٹوئٹ نہیں کیا تھا؟
- وزیر اعظم نریندر مودی اس گھوٹالے کے ملزم میہل چوکسی اور نیرو مودی سے اپنے رشتے کیوں چھپا رہے ہیں؟
- کیا بی جے پی لیڈر شائنا این سی کی بہن اپرنا چوڈاسما نیرو مودی کی کمپنی میں سیلس ہیڈ نہیں تھیں؟
- کیا گیتانجلی گروپ کے ذریعہ اسپانسر شائنا این سی کی تقریب میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کی بیوی اور گجرات کی اس وقت کی وزیر اعلیٰ کی بیٹی شامل نہیں ہوئی تھی؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔