محبوبہ مفتی ایک بار پھر خانہ نظر بند، پریس کانفرنس میں صحافیوں کو نہیں آنے دیاگیا
’بی جے پی کے وزرا اور ان کے حواری وادی کے گوشہ وکنار میں گھوم رہے ہیں لیکن صرف میرے معاملے میں سیکورٹی ایک مسئلہ ہے‘
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو جمعہ کے روز مبینہ طور اپنی رہائش گاہ پر ایک بار پھر نظر بند کر دیا گیا تاہم جہاں جموں و کشمیر پولیس محبوبہ مفتی کو نظر بند کرنے سے انکار کر رہی ہے وہیں اسی محکمے کے اہلکاروں نے نامہ نگاروں کو موصوفہ کی پریس کانفرنس میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی۔
کشمیر زون پولیس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹوئٹ میں کہا: 'پی ڈی پی لیڈر محترمہ محبوبہ مفتی نظر بند نہیں ہیں۔ ان سے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اپنا دورہ پلوامہ ملتوی کرنے کی گزارش کی گئی تھی'۔
محبوبہ مفتی نے جمعہ کو سہ پہر تین بجے اپنی گپکار رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن جموں و کشمیر پولیس کے اہلکاروں نے نامہ نگاروں کو موصوفہ کی رہائش گاہ کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دی۔
محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ بی جے پی کے وزراءاور ان کے حواری وادی کے گوشہ وکنار میں گھوم رہے ہیں لیکن صرف ان کے معاملے میں سیکورٹی ایک مسئلہ بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری بیٹی التجا مفتی کو بھی خانہ نظر بند رکھا گیا ہے تاکہ وہ پارٹی کے یوتھ لیڈر وحید الرحمان پرہ کے گھر نہ جاسکے۔
موصوفہ نے جمعے کی صبح اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'مجھے ایک بار پھر خانہ نظر بند رکھا گیا ہے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ گزشتہ دو دنوں سے مجھے وحید الرحمان پرہ کے گھر واقع پلوامہ جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ بی جے پی کے وزرا اور ان کے حواری وادی کے گوشہ وکنار میں گھوم رہے ہیں لیکن صرف میرے معاملے میں سیکورٹی ایک مسئلہ ہے'۔
انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا: 'ان کے ظلم کی بھی کوئی حد نہیں ہے۔ وحید کو بے بنیاد الزامات کے پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے اور مجھے ان کے اہل خانہ کو دلاسہ دینے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے یہاں تک کہ میری بیٹی التجا کو بھی نظر بند رکھا گیا ہے کیونکہ وہ بھی وحید کے گھر جانا چاہتی تھی'۔
بتادیں کہ پی ڈی پی کے یوتھ لیڈر وحید الرحمان پرہ کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے بدھ کے روز دلی میں گرفتار کیا ہے۔دریں اثنا پولیس نے جمعہ کے دن نامہ نگاروں کو محبوبہ مفتی کی طرف سے بلائی جانے والی پریس کانفرنس میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی۔
موصوفہ نے اس ضمن میں اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'پریس کو سری نگر میں واقع میری رہائش گاہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی باوجودیہ کہ میری نظر بندی کے متعلق کوئی بھی تحریری حکم نامہ جاری نہیں ہوا ہے۔ کشمیر ایک کھلی جیل ہے جہاں کسی کو بھی اظہار رائے کی اجازت نہیں ہے'۔انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ڈی ڈی سی انتخابات کل ہونے والے ہیں اور ظاہر ہے کہ انتظامیہ خوف و ڈر کے بل پر اپوزیشن کو دبانا چاہتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔