محبوبہ مفتی کی بیٹی نے سپریم کورٹ میں داخل کی عرضی، مانگی ماں سے ملنے کی اجازت

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی اپنی ماں کی صحت کو لے کر انتہائی متفکر ہیں۔ انھوں نے عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کر مطالبہ کیا ہے کہ ان کی ماں کے بنیادی حقوق کا خیال رکھا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے ہٹائے جانے سے پہلے ہی ریاست کے کچھ اہم لیڈروں کو نظر بند کیا گیا تھا جن میں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا بھی نام ہے۔ محبوبہ مفتی کے بارے میں اس وقت میڈیا میں کوئی جانکاری نہیں ہے حالانکہ ان کی بیٹی التجا جاوید نے اپنی ماں کی طبیعت خراب ہونے کی بات کہی ہے۔ انھوں نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دفعہ 370 کی زیادہ تر سہولتوں کو ختم کیے جانے کے بعد سے حراست میں بند اپنی ماں سے ملنا چاہتی ہیں۔ اس کے لیے عدالت عظمیٰ سے التجا جاوید نے گزارش کی ہے کہ وہ افسران کو ہدایت دیں کہ انھیں ان کی ماں سے ملنے دیا جائے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق التجا نے کہا کہ وہ اپنی ماں کی صحت کو لے کر فکر مند ہیں کیونکہ ان سے ایک مہینے سے ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ عرضی میں محبوبہ مفتی کی بیٹی نے یہ بھی گزارش کی ہے کہ ان کی ماں سے بنیادی حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ التجا جاوید نے یہ عرضی 4 ستمبر کو داخل کی تھی اور 5 ستمبر یعنی جمعرات کو عرضی پر سماعت کے لیے چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس ایس اے بوبڈے کے ساتھ ساتھ جسٹس ایس اے نظیر کی بنچ کے سامنے فہرست بند کیا گیا ہے۔


محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا کی جانب سے پیش وکیل آکرش کامرا نے اس سلسلے میں کہا کہ عرضی میں جس طرح کی راحت کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ ٹھیک ویسی ہی ہے جیسی کہ سی پی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری کو 28 اگست کو عدالت عظمیٰ نے ان کے بیمار پارٹی ساتھی محمد یوسف تاریگامی سے ملنے کے لیے دی تھی۔ عدالت جمعرات کو یچوری کے ذریعہ سیل بند لفافے میں سپرد کیے گئے اس حلف نامے کو بھی دیکھے گا جو انھوں نے اپنے دورہ اور 29 اگست کو تاریگامی سے ہوئی ملاقات کے بارے میں دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔