محبوبہ مفتی نے حد بندی کمیشن سے ملنے سے کیا انکار، بی جے پی برہم

بی جے پی لیڈر وبودھ گپتا کا کہنا ہے کہ ’’الیکشن کمشنر یہاں آئے اور محبوبہ مفتی نے ان کا بائیکاٹ کر کے اپنا اصلی رنگ دکھایا ہے، مجھے لگتا ہے کشمیر ایک اچھے راستے پر چل رہا ہے جس سے وہ خوش نہیں ہیں۔‘‘

محبوبہ مفتی / تصویر آئی اے این ایس
محبوبہ مفتی / تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سری نگر: بی جے پی جموں و کشمیر یونٹ کے جنرل سکریٹری اور کشمیر امور کے انچارج ایڈوکیٹ وبودھ گپتا نے کہا کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے حد بندی کمیشن سے ملنے سے انکار کر کے اپنا اصلی رنگ دکھایا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ محبوبہ مفتی کشمیر میں قائم ہو رہے امن و آشتی سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانڈی پورہ میں سال گزشتہ ہلاک کیے جانے والے بی جے پی کارکن وسیم باری کی پہلی برسی کے موقع پر بانڈی پورہ میں ہی جمعرات کو ایک تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔

موصوف نے یہ باتیں بدھ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'الیکشن کمشنر یہاں آئے ہیں اور محبوبہ مفتی نے ان سے ملنے سے بائیکاٹ کر کے اپنا اصلی رنگ دکھایا ہے مجھے لگتا ہے کہ کشمیر ایک اچھے راستے پر چل رہا ہے جس سے وہ خوش نہیں ہیں'۔ ان کا سوالیہ انداز میں کہنا تھا کہ 'کیا محبوبہ مفتی نہیں چاہتی ہے کہ یہاں ترقی ہو، امن قائم ہو، بچے تعلیم حاصل کریں، محبوبہ مفتی جس راستے کی طرف جار ہی ہے وہ کشمیریوں نے تیس برسوں سے دیکھا جس پر علاحدگی پسند چل رہے تھے'۔


موصوف جنرل سکریٹری نے کہا کہ کشمیر میں پتھر بازی ختم ہوئی ہے، ملی ٹنسی آخری سانسیں لے رہی ہے اور علاحدگی پسندی بھی خاتمے کی طرف جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کشمیر کے گھروں میں علاحدگی پسند لیڈروں کے بجائے وزیر اعظم نریندر مودی کا نام لیا جا رہا ہے۔ ان کہنا تھا کہ 'ایک دور میں کشمیر کے گھروں میں یاسین ملک، شبیر شاہ اور (سید علی) گیلانی کی باتیں ہوتی تھیں، لیکن آج یہاں ہر گھر میں مودی جی کی باتیں ہو رہی ہیں، حال ہی میں ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک چھوٹی بچی مودی جی کی باتیں کر رہی ہیں'۔

وبودھ گپتا نے کہا کہ کشمیر کے بی جے پی کے کارکنوں نے مودی جی کے امن کا مسیحا بن کر قربانیاں پیش کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باںڈی پورہ میں ہمارے کارکن وسیم باری، ان کے والد اور چھوٹے بھائی نے قربانی دی اور پارٹی جمعرات کو بانڈی پورہ میں ہی ان کی پہلی برسی کے موقع پر ایک تقرہب کا اہتمام کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔