میگھالیہ ہائی کورٹ نے ’سنگل یوز پلاسٹک‘ پر عائد کی پابندی، حکم نہ ماننے والوں سے کثیر جرمانہ وصولی کا حکم

مفاد عامہ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے میگھالیہ ہائی کورٹ نے کہا کہ ’’اس طرح کے قدم کی شروعات مندر احاطہ سے کی جا سکتی ہے، مندر کے ذمہ داران کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہاں پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال نہ ہوں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>پلاسٹک کی تھیلی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

پلاسٹک کی تھیلی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

میگھالیہ ہائی کورٹ نے ’سنگل یوز پلاسٹک‘ پر پابندی عائد کر دی ہے اور کہا ہے کہ اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کثیر جرمانہ عائد کیا جائے۔ چیف جسٹس ایس ویدناتھن کی صدارت والی بنچ نے اس معاملے میں سخت رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال نہیں ہونا چاہیے اور تھیلی کسی بھی دکان میں دکھائی نہیں دینا چاہیے۔ ویدناتھن کی صدارت والی بنچ نے اس کے متبادل کی شکل میں ٹیٹرا پیک کارٹن کی وکالت کی۔ بنچ نے کہا کہ یہ خاص طور سے کاغذ سے تیار ہوتا ہے اور پلاسٹک کی جگہ استعمال میں لائے جانے کے لیے ایک بہتر متبادل ہو سکتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ پلاسٹک کے خلاف لڑائی صرف ایک ماحولیات کے لیے جنگ نہیں ہے، بلکہ ہماری دنیا کی صحت اور مستقبل کے لیے بھی ایک ضروری جنگ ہے۔ ڈویژنل بنچ نے جمعہ کے روز ایک مفاد عامہ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔ عدالت نے کہا کہ ’’اس طرح کے قدم کی شروعات مندر احاطہ سے کی جا سکتی ہے۔ مندر کے ذمہ داران کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ پوجا کے مقامات میں اور اس کے آس پاس پلاسٹک کی تھیلیوں کا کوئی استعمال نہ ہو۔‘‘


عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ سبھی مندروں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جانے چاہئیں تاکہ اگر کوئی مندر کے اندر پلاسٹک لے جاتا ہے تو اس پر کچھ حد تک پابندی لگائی جا سکے۔ بنچ نے دکانوں پر پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر بھی پابندی لگا دی۔ ساتھ ہی حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کثیر جرمانہ عائد کرنے کی ہدایت بھی دی۔ بنچ نے کہا کہ ’’اگر کسی بھی دکان سے پلاسٹک کی تھیلیاں ملتی ہیں تو ان پر کثیر جرمانہ لگایا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی اگر ایسا جاری رہا تو ایسی دکانوں کو سیل کر دیا جانا چاہیے۔‘‘

ریاستی حکومت کو مستعد رہنے کا حکم دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ پلاسٹک کے سامانوں کو شروعاتی سطح پر ہی روک دیا جائے۔ سبھی دکانوں پر وقت وقت پر چھاپے مارے جانے چاہئیں اور میگھالیہ حکومت کو ریاست کے اندر پلاسٹک کا استعمال کرنے والوں کے خلاف بھاری جرمانہ لگانے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ بنچ نے سنگاپور کے سخت قوانین کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ جو ہندوستانی اپنے ملک میں کوڑا کچرا فرش پر پھینکتے ہیں، انھیں سنگاپور میں مقررہ کوڑے دان میں ہی کوڑا ڈالنا پڑتا ہے۔ سخت پابندی اور حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کثیر جرمانہ لگانا ہی سماج سے پلاسٹک کو ختم کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کے خطرات سے متعلق بیداری پیدا کرنا بھی ضروری ہے۔ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے اس معاملے میں حلف نامہ داخل کرنے کو بھی کہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔