میگھالیہ: گورنر نے 11/26 پر کی مسلمانوں کی غلط تنقید، بعد میں مانگی معافی
خود کو رائٹ وِنگ ہندو ماننے والے میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں دہشت گردوں کے ذریعہ مسلمانوں کو بخشے جانے کی بات کہی تھی جو سچ نہیں، اور اسی لیے انھیں معافی مانگنی پڑی۔
10 سال قبل ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے تعلق سے میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے انتہائی متنازعہ ٹوئٹ کرتے ہوئے اس حملہ میں دہشت گردوں کے ذریعہ مسلمانوں کو چھوڑ کر سبھی معصوموں کو موت کے گھاٹ اتارنے کی بات کہہ ڈالی جس پر کافی ہنگامہ برپا ہے۔ ان کے اس ٹوئٹ کے بعد کئی لیڈروں نے اعتراض ظاہر کیا ہے اور سوشل میڈیا پر تتھاگت رائے کی غلط جانکاری کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ لوگوں کی ناراضگی اور تنقید کا نشانہ بننے کے بعد گورنر نے معافی مانگتے ہوئے ایک نیا ٹوئٹ کیا جس میں انھوں نے لکھا کہ انھیں غلط جانکاری ملی تھی اس لیے یہ غلطی سرزد ہوئی۔ ساتھ ہی انھوں نے پرانے ٹوئٹ کو ڈیلیٹ بھی کر دیا۔
دراصل آج جب 11/26 حملہ کی یاد میں لوگ مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کر رہے تھے تو سوشل میڈیا پر خود کو ’رائٹ وِنگ‘ ہندو مفکر اور رائٹر ظاہر کرنے والے تتھاگت رائے نے اپنے ٹوئٹ سے تنازعہ پیدا کر دیا۔ انھوں نے واضح لفظوں میں لکھ دیا کہ آج ممبئی میں پاکستان کی مدد سے ہوئے معصوموں کے قتل عام (مسلمانوں کو چھوڑ کر) کی 10ویں برسی ہے، جسے 11/26 کہا جاتا ہے۔ کیا کسی کو یاد ہے کہ ہم نے پاکستان کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک تعلقات ذرا بھی کم کیے ہیں (یا تو خود یہ تعلقات توڑے جائیں یا تو جنگ کے لیے تیار رہیں)؟‘‘ چونکہ اس دہشت گردانہ حملہ میں کئی مسلمانوں کی ہلاکت بھی ہوئی تھی، اس لیے ٹوئٹ پر تنازعہ پیدا ہو گیا۔
جب تتھاگت رائے نے دیکھا کہ انھوں نے غلط جانکاری پر مبنی ٹوئٹ کر دیا ہے اور لوگ انھیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں تو دوپہر میں انھوں نے اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کرتے ہوئے ایک نیا ٹوئٹ کیا۔ اس نئے ٹوئٹ میں انھوں نے معافی بھی مانگی اور لکھا کہ ’’مجھے 11/26 حملوں میں پاکستانی دہشت گردوں کے ذریعہ مسلمانوں کو چھوڑ دینے کی غلط جانکاری ملی تھی۔ کئی مسلمانوں نے اس حملے میں اپنی جان گنوائی۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ’’یہ حقائق سے متعلق غلطی تھی اور اس کے لیے معافی مانگتا ہوں۔ اور ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔‘‘ اپنے ٹوئٹ میں انھوں نے اس تعلق سے مزید کوئی بات نہ کرنے کی گزارش بھی کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔