میگھالیہ: کونراڈ حکومت کے خلاف کانگریس کی عدم اعتماد کی تحریک
تجویز کی حمایت میں دس سے زیادہ اراکین کے جڑنے کے بعد متباہ لنگدوہ نے اعلان کیا کہ وقفہ سوالات کے بعد بدھ کو صبح گیارہ بجے عدم اعتماد کی تحریک لی جائے گی۔
شلانگ: میگھالیہ اسمبلی کے اسپیکر متباہ لنگدوہ نے اپوزیشن کانگریس کی طرف سے بھارتیہ جنتا پارٹی حمایت یافتہ اور نیشنل پپلس پارٹی کی قیادت والی میگھالیہ ڈیموکریٹک اتحاد حکومت کے خلاف پیش عدم اعتماد کی تحریک کو منگل کو قبول کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں : امریکی انتخابات میں 57 مسلم امیدواروں نے لہرایا فتح کا پرچم
وقفہ سوالات کے فوراً بعد متباہ لنگدوہ نے ایوان کو بتایا کہ اپوزیشن کے لیڈر مکل سنگما نے دس دیگر اراکین اسمبلی کے دستخط کردہ ایک نوٹس دیا ہے جس میں انہوں نے کونراڈ سنگما کی قیادت والی کابینہ سے اعتماد کا ووٹ کا حاصل کرنے کی مانگ کی ہے۔
کانگریس کے اراکین اسمبلی نے اسمبلی کے کمشنر اور سکریٹری اینڈریو سائمنس کے ذریعہ ایک تجویز میں کہا کہ وزیراعلی کونراڈ سنگما کی قیادت میں کابینہ کے لوگوں کی بھلائی کو متاثر کرنے والے کئی مزید اہم معاملات کو حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست کے مفادات کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہے اور ساتھ ہی تمام محاذ پر بھی ناکام رہی ہے۔
عدم اعتماد کی تحریک منظور کرنے سے پہلے اسپیکر نے اپوزیشن سے وزیراعلی کونراڈ سنگما کی قیادت والی کابینہ میں عدم اعتماد کی تجویز کی حمایت میں کم از کم دس اراکین اسمبلی کو اس میں شامل کرنے کے لئے کہا۔
تجویز کی حمایت میں دس سے زیادہ اراکین کے جڑنے کے بعد متباہ لنگدوہ نے اعلان کیا کہ وقفہ سوالات کے بعد بدھ کو صبح گیارہ بجے عدم اعتماد کی تحریک لی جائے گی۔ اس درمیان وزیراعلی کونراڈ سنگما نے اعتماد ظاہر کیا ہے کہ وہ آسانی سے عدم اعتماد کی تحریک پر جیت حاصل کرلیں گے۔
ساٹھ رکنی اسمبلی میں کانگریس کے 19 اراکین اسمبلی ہیں۔ حکمراں ایم ڈی اے کے کھاتے میں این پی پی کے 21 اراکین اسمبلی، یونائیٹڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سات، پپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے چار، بی جے پی اور ہل اسٹیٹ پپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے دو دو اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کھون ہنی ٹریپ نیشنل اویکننگ موومنٹ کے ایک ایک کے علاوہ تین آزاد امیدوار کی بھی حمایت حاصل ہے۔ اسپیکر لگندوہ یو ڈی پی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتے ہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر ٹی ڈی شیرا نے این پی پی کے ٹکٹ پر جیت حاصل کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔