کیا ’ہاؤڈی مودی‘ کے انعقاد میں ہندوستانی وزارت خارجہ کی شراکت داری تھی!

مرکزی وزارت داخلہ نے اس بات کی جانکاری دینے سے انکار کر دیا ہے کہ امریکہ کے ہیوسٹن میں پی ایم مودی کی تقریب ’ہاؤڈی مودی‘ کے انعقاد میں اس کا کوئی کردار تھا یا نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

وشو دیپک

لکھنؤ کی آر ٹی آئی کارکن نوتن ٹھاکر کی عرضی کے جواب میں وزارت خارجہ نے اس بات کی خبر دینے سے انکار کر دیا ہے کہ ’ہاؤڈی مودی‘ تقریب میں اس کی شراکت داری تھی یا نہیں۔ ایک آر ٹی آئی کے ذریعہ یہ جانکاری وزارت سے طلب کی گئی تھی جس کے جواب میں لکھا گیا کہ مذکورہ جانکاری آر ٹی آئی ایکٹ 2005 کی دفعہ (1)8 کے تحت نہیں دی جا سکتی۔ نوتن نے اپنی عرضی میں وارت خارجہ سے پروگرام کے بارے میں مختلف وزارتوں کے درمیان ہوئے خط و کتابت اور فائل نوٹنگ کی جانکاری مانگی تھی۔

یہاں غور طلب ہے کہ آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ (1)8 کہتی ہے کہ اگر کوئی جانکاری ایسی ہے جس کے عام ہونے سے ملک کی سالمیت، تحفظ، سفارتی، سائنسی اور اقتصادی مفادات کے علاوہ اگر دوسرے ممالک کے ساتھ ہندوستان کے رشتوں پر فرق پڑتا ہے تو وزارت ایسی جانکاری دینے کے لیے مجبور نہیں ہے۔ ساتھ ہی اگر کسی جانکاری سے پارلیمنٹ کے خصوصی اختیارات کی خلاف ورزی ہوتی ہے، اگر کسی عدالت نے ایسی جانکاری پر روک لگائی ہے یا کمرشیل اعتماد پر ضرب لگتی ہو، تو بھی ایسی جانکاری نہیں دی جا سکتی۔


آر ٹی آئی کے جواب میں یہ واضح نہیں ہے کہ ایسی کون سی جانکاری تھی جس کے عام ہونے پر ملک کے کسی مفاد پر آنچ آ سکتی تھی، کیونکہ ہیوسٹن کا پروگرام تو کارپوریٹ کے ذریعہ اسپانسر تھا۔ دراصل نوتن ٹھاکر نے اپنی آر ٹی آئی عرضی میں وزارت خارجہ کی فائل کی کاپی کے ساتھ ہی اس پر کیے گئے کمنٹس کی کاپی بھی طلب کی تھی۔ سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر کی بیوی نوتن ٹھاکر نے اطلاع کے حق کے تحت اس پروگرام کے اسپانسروں کی بھی جانکاری مانگی تھی۔

جواب میں وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ پروگرام ہیوسٹن میں ہندوستان کے قونصلیٹ جنرل نے انڈیا فورم کے ساتھ مل کر منعقد کی تھی۔ کیا وزارت خارجہ کا بھی اس میں کردار تھا؟ اس پر وزارت نے کہا ہے کہ ’’اس پروگرام کو ٹیکساس انڈیا فورم نے قونصلیٹ جنرل کے ساتھ مل کر وہاں مقیم ہندوستانیوں کی حصہ داری کے لیے منعقد کیا تھا۔‘‘


میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کو ہوئے اس پروگرام میں تقریباً 50 ہزار لوگوں نے حصہ لیا تھا۔ وہیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سمیت کئی امریکی اراکین پارلیمنٹ نے بھی اس میں شرکت کی تھی۔ بی جے پی حامیوں نے اس پروگرام کو بے حد کامیاب قرار دیتے ہوئے ہند-امریکہ رشتوں میں اسے میل کا پتھر کہا ہے۔ دوسری طرف ناقدین نے اس تام جھام والے پروگرام کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بیرون ممالک میں ہندوستان کے مفادات کے تحفظ میں کوئی پیش قدمی نہیں کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔