یونیفارم سول کوڈ کی مایاوتی نے کی حمایت لیکن نفاذ کے طریقہ پر اعتراض
یکساں سول کوڈ کے حوالے سے ملک میں سیاسی پارا چڑھ گیا ہے۔ امکان ہے کہ مرکزی حکومت مانسون اجلاس کے دوران پارلیمنٹ میں یکساں سول کوڈ پیش کر سکتی ہے
لکھنؤ: یکساں سول کوڈ کے حوالے سے ملک میں سیاسی پارا چڑھ گیا ہے۔ امکان ہے کہ مرکزی حکومت مانسون اجلاس کے دوران پارلیمنٹ میں یکساں سول کوڈ پیش کر سکتی ہے۔ اس پر مختلف جماعتوں کی جانب سے ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ اب بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بھی لکھنؤ میں ایک بیان جاری کیا ہے اور اس پر پارٹی کا رخ پیش کیا ہے۔
بی ایس پی سربراہ نے کہا ’’ہماری پارٹی یو سی سی کی مخالفت نہیں کرتی لیکن اسے زبردستی مسلط کرنے کی شق بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے آئین میں درج نہیں ہے۔ اس کے لیے بیداری اور اتفاق رائے کو برتر سمجھا گیا ہے۔ اس پر عمل درآمد نہ کر کے اس وقت مفاد کی جو سیاست کی جا رہی ہے، یہ ملک کے حق میں ہیں ہے۔ آئین کی دفعہ 44 میں یو سی سی پر اتفاق رائے قائم کرنے کا تو ذکر کیا گیا ہے لیکن اسے مسلط کرنے کا ذکر نہیں ہے۔‘‘
مایاوتی نے مزید کہا، "اس لیے ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے بی جے پی کو ملک میں یو سی سی کو لاگو کرنے کے لیے کوئی قدم اٹھانا چاہیے تھا۔ ہماری پارٹی یو سی سی کے نفاذ کے خلاف نہیں ہے لیکن بی جے پی اور ان کی حکومت کی جانب سے اسے ملک میں نافذ کرنے کے طریقہ سے متفق نہیں ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا ’’بی جے پی کے لیے یہ مناسب نہیں ہے۔ جبکہ سب سے بڑھ کر یہ کہ حکومت کو اس پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔ اس میں کوئی مذہبی تعصب نہیں ہونا چاہیے۔ اگر بی جے پی حکومت ایسا کچھ کرتی ہے، تو ہماری پارٹی اس معاملے میں مثبت موقف اختیار کرے گی۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ہماری جماعت اس کی مخالفت کرے گی لیکن ملک کے عوامی مفاد میں یہ درست ہو گا کہ اس وقت حکومت وسائل اور توانائی کو مہنگائی، غربت، بے روزگاری، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضرورتوں پر اہل وطن کے دکھ درد میں بانٹنے کے لیے لگائے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔