واہ مایاوتی، بھائی کو دی نائب صدر کی ذمہ داری اور بھتیجے کو بنایا پارٹی کا قومی کنوینر
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے اپنے بھائی آنند کمار کو ایک بار پھر پارٹی کا نائب صدر بنا دیا ہے اور بھتیجے کو قومی کنوینر کی ذمہ داری دے دی ہے۔
بی ایس پی کا آج لکھنؤ میں اہم اجلاس ہوا جس میں پارٹی سربراہ مایاوتی نے کئی اہم بدلاؤ کیے ہیں۔ ان اہم بدلاؤ میں پارٹی سپریمو مایاوتی نے اپنے بھائی آنند کو ایک مرتبہ پھر پارٹی کے قومی نائب صدر کی ذمہ داری دی ہے۔ دوسرے اہم فیصلہ میں مایاوتی نے اپنے بھتیجے آکاش آنند کو پارٹی کا قومی کنوینر مقرر کیا ہے۔ موجودہ قومی نائب صدر رام جی گوتم کو کنوینر بنایا ہے اور امروہہ سے ممبر پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہوئے دانش علی کو لوک سبھا میں بی ایس پی کا لیڈر بنایا گیا ہے۔ جونپور سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ شیم سنگھ یادو کو لوک سبھا میں پارٹی کا ڈپٹی لیڈر بنایا گیا ہے۔
پارٹی کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن ستیش چندر مشرا پارٹی کے راجیہ سبھا میں لیڈر رہیں گے۔ آج کے اجلاس میں بی ایس پی کے تمام سینئر رہنماؤں کو بلایا گیا تھا۔ اجلاس میں اپنے تمام رہنماؤں سے تبادلہ خیال کر کے مایاوتی نے ان فیصلوں کا اعلان کیا۔
واضح رہے عام انتخابات میں پارٹی کی خراب کارکردگی کی وجہ سے مایاوتی کافی ناراض تھیں اور خراب کارکردگی کے لئے وہ سماجوادی پارٹی کو ذمہ دار قرار دے چکی ہیں۔ آج کے بدلاؤ میں بھی ان کی ناراضگی واضح طور پر نظر آ رہی ہے، ساتھ میں انہوں نے بھائی اور بھتیجے کو ذمہ داری دیتے ہوئے یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ پارٹی معاملات میں صرف اپنے گھر والوں پر ہی اعتماد کر سکتی ہیں۔ اس سے قبل وہ چھ ریاستوں کے ذمہ داران کو ہٹانے کا اعلان کر چکی ہیں اور تین ریاستوں کے صدور کو ہٹا دیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ سال 2012 میں اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں بی ایس کی خراب کارکردگی کے بعد سے پارٹی کا گراف مستقل نیچے گر رہا تھا اور سال 2014 میں حالت اتنی خراب ہوئی تھی کہ پارٹی کو پارلیمانی انتخابات میں ایک بھی سیٹ نہیں ملی تھی، اس کے بعد سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بھی پارٹی کو محض 19 سیٹیں ہی ملی تھیں۔ اس گرتے گراف کی وجہ سے بی ایس پی نے 25 سال بعد سماجوادی پارٹی سے اتحاد کیا تھا، ایس پی نے ضمنی انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا تھا۔ لیکن لوک سبھا انتخابات میں بی ایس پی کی کارکردگی پہلے کے مقابلہ تو بہتر ہوئی ہے لیکن پارٹی کو جتنی کامیابی کی امید تھی وہ اس کو نہیں ملی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔