اتحاد کی شکست اور بی جے پی کی جیت کے لئے سماجوادی پارٹی ذمہ دار: مایاوتی

مایاوتی کے تازہ ٹوئٹ نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ بی ایس پی آئندہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ چلنے کے لئے تیار نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی نے کل اپنی پارٹی کی اہم ذمہ داری اپنے بھائی اور بھتیجے کو دی ہے، آج انہوں نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آئندہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ چلنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ مایاوتی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ بی ایس پی آئندہ ہونے والے تمام چھوٹے بڑے انتخابات اکیلے لڑے گی اور کسی کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں کرے گی۔

مایاوتی نے ٹوئٹ کیا ہے ’’ویسے بھی جگ ظاہر ہے کہ ایس پی کے ساتھ پرانے سبھی گلے شکوے بھلانے کے ساتھ ساتھ 2012-17 میں جب ایس پی کی حکومت تھی، دلت مخالف فیصلوں، ریزرویشن میں پرموشن مخالف فیصلوں اور خراب قانونی حالات کو درکنار کر کے ملک کے مفاد میں ایس پی کے ساتھ اتحاد کیا اور اس کو پوری ایمانداری سے نبھایا لیکن لوک سبھا کے عام انتخابات کے بعد سماجوادی پارٹی کی وجہ سے بی ایس پی یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ کیا ایسے بی جے پی کو آگے شکست دینا ممکن ہے؟، جو ممکن نہیں ہے اس لئے پارٹی اور تحریک کے حق میں یہی بہتر ہے کہ اب آگے ہونے والے تمام چھوٹے اور بڑے انتخابات بی ایس پی اکیلے ہی لڑے گی‘‘۔


واضح رہے بی ایس پی کا ایک اہم اجلاس کل لکھنؤ میں منعقد ہوا جو ڈھائی گھنٹے تک چلا، جس میں کئی اہم فیصلے لئے گئے۔ اس اہم اجلاس کے بعد ریاستی رہنماؤں کا اجلاس چلا۔ مایاوتی نے ایک اور ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے تحریر کیا ’’بی ایس پی کا آل انڈیا اجلاس کل لکھنؤ میں ڈھائی گھنٹے تک چلا، اس کے بعد ریاستوں کا اجلاس ہوا اور دیر رات تک چلتا رہا، جس میں میڈیا بالکل نہیں تھا پھر بھی بی ایس پی سپریمو مایاوتی کے تعلق سے باتیں میڈیا میں فلیش ہوئیں، وہ پوری طرح سے صحیح نہیں ہیں جبکہ اس تعلق سے ایک پریس نوٹ بھی جاری کیا گیا تھا۔


دراصل مایاوتی نے اکھلیش یادو پر مسلمانوں کو ٹکٹ نہ دینے کی بات کہنے کا بھی الزام لگایا تھا۔ مایاوتی نے کہا تھا کہ اکھلیش نے ان سے کہا کہ مسلمانوں کو ٹکٹ دینے پر ووٹوں کا پولرائزیشن ہو جائے گا اور اس کا فائدہ بی جے پی کو مل جائے گا۔

واضح رہے عام انتخابات میں دونوں پارٹیوں نے مل کر ایک اتحاد بنایا تھا جس میں آر ایل ڈی کو بھی شامل کیا گیا تھا لیکن نتائج امید کے خلاف آئے اور بی ایس پی صرف دس سیٹیں جیت پائی جبکہ ایس پی کو محض پانچ سیٹوں پر ہی کامیابی ملی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔