مایاوتی نے این ڈی اے کی صدارتی امیدوار دروپدی مرمو کو دی حمایت، حزب اختلاف پر لگایا یہ الزام
مایاوتی نے کہا کہ حزب اختلاف نے بی ایس پی کو تبادلہ خیال کے لئے مدعو نہیں کیا اور صدارتی امیدوار کے انتخاب کا محض دکھاوا کیا، لہذا وہ اپنے طور پر فیصلہ لینے کے لئے آزاد ہیں۔
نئی دہلی: بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے صدارتی انتخاب میں این ڈی اے کی امیدوار دروپدی مرمو کو حمایت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اپنے فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ وہ دروپدی مرمو کی حمایت اس لئے کر رہی ہیں، کیونکہ وہ قبائلی طبقہ سے آتی ہیں۔ ساتھ ہی مایاوتی نے حزب اختلاف پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ صدارتی امیدوار پر اتفاق رائے کے مقصد سے طلب کئے گئے اجلاس میں بی ایس پی کو نظر انداز کیا گیا۔
مایاوتی نے کہا کہ ’’بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور سابق مرکزی وزیر شرد پوار نے بی ایس پی کو صدارتی امیدوار طے کرنے کے لئے منعقد کئے گئے اجلاس میں طلب نہیں کیا گیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’بی ایس پی ہی وہ واحد پارٹی ہے جو دلتوں کے ساتھ ہے۔ ہم وہ جماعت نہیں ہیں جو بی جے پی یا کانگریس کی پیروی کرتی ہے، یا جو صنعت کاروں سے وابستہ ہے۔ ہم محرومین اور مظلومین کے حق میں فیصلہ لیتے ہیں اور اگر کوئی پارٹی ان ذاتوں کا لوگوں کے حق میں فیصلہ لیتی ہے تو ہم نتائج کی پروا کئے بغیر ان کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘
بی ایس پی نے کہا ’’ذات پات کی ذہنیت والے بی ایس پی قیادت کو بدنام کرنے کا کوئی موقع نہیں گنواتے۔ اقتدار میں بیٹھی جماعتیں بی ایس پی کی تحریک کو کمزور کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ کانگریس یا بی جے پی یہ نہیں چاہتی کہ ملک میں صحیح معنوں میں آئین کا نفاذ ہو۔ بی جے پی نے صدارتی امیدوار پر حزب اختلاف کے رابطہ میں ہونے کا دکھاوا کیا اور بی ایس پی کو دنوں فریقین سے دور رکھا گیا۔‘‘
مایاوتی نے مزید کہا، ’’بنگال کی وزیر اعلیٰ نے پہلے اجلاس کے لئے کچھ چنندہ جماعتوں کو ہی مدعو کیا اور شرد پوار نے بھی بی ایس پی کو تبادلہ خیال کے لئے مدعو نہیں کیا۔ حزب اختلاف صرف عہدہ صدارت کے امیدوار پر اتفاق رائے بنانے کی کوشش کا دکھاوا کرتی رہی۔ حزب اختلاف کی ذات پات کی سیاست کے خلاف بی ایس پی کی جدوجہد جاری ہے، لہذا ہم صدراتی انتخاب کے حوالہ سے اپنا فیصلہ لینے کے لئے آزاد ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : اتر پردیش: سرکاری اسپتالوں میں کام نہیں کرنا چاہتے ڈاکٹرس!
مایاوتی نے کہا، ’’ہماری پارٹی نے آدیواسی طبقہ کو ہماری تحریک کے ایک اہم حصہ کے طور پر نشان زد کیا ہے اور دروپدی مرمو کو صدارتی امیدوار کے طور پر حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا بی جے پی کا حزب اختلاف سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔