مسلمان پہلے کے مقابلے ناخوش ہیں ،مولانا مدنی کی دو ٹوک

اے بی پی کے خصوصی پروگرام پریس کانفرنس میں مولانا مدنی نے تیکھے سوالات کے جوابات دیئے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان پہلے کے مقابلے ناخوش ہیں ۔

تصویر بشکریہ ویکیپیڈیا
تصویر بشکریہ ویکیپیڈیا
user

قومی آواز بیورو

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے ایودھیا، متھرا، کاشی پر اے بی پی نیوز کے پروگرام پریس کانفرنس میں کھل کر بات کی۔ انہوں نے گیانواپی پر ت سوالات کا کھل کر جواب بھی دیا۔ مولانامدنی نے کہا کہ گیانواپی کیس کو حل کرنے کے لیے صحیح طریقہ اختیار کیا جانا چاہیے۔ یہ مسئلہ یا تو عدالت کے ذریعہ حل کیا جائے گا یا معاہدے کے ذریعہ۔ کوئی تیسری چیز نہیں ہے جو معاملہ طے کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ سمجھوتہ ہی بہترین چیز ہو گی۔

کیا مسلمان متھرا، کاشی ہندوؤں کو دے سکتے ہیں؟ اس سوال پر مدنی نے کہا کہ معاہدے سے کبھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ سمجھوتہ سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ اگر ہمارا کوئی کردار ہے تو ہم اس کے لیے آگے آسکتے ہیں، لیکن فی الحال ایسا کچھ نہیں ہے۔


کیا آپ ذمہ داری سے بچ کر سفارت کاری کر رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں مولانا محمود مدنی نے کہا کہ وہ کبھی سفارت کاری نہیں کرتےنہ ہی وہ ذمہ داری سے بچ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آپ اسے قومی مسئلہ بنا رہے ہیں۔ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملے کو گرم نہ کریں۔ ہم لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ اسے ہندو مسلم معاملہ نہ بنائیں۔اس سوال کے جواب میں کیا عرب ممالک کی طرح مسجد کو نہیں ہٹایا جا سکتا؟ مولانا مدنی نے کہا کہ کوئی بھی مفتی اس معاملے پر صحیح روشنی ڈال سکتا ہے۔ اگر صحیح معنوں میں ایسا ہو گا کہ شفٹنگ کی اجازت ہے تو اس سے بہتر کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔

مدنی نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ یکساں سیول کوڈ نہیں لایا جائے،ہمیں اس کے ساتھ مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دیکھئے ہم مذہبی لوگ ہیں۔ خوف پہلے بھی تھا، اب بھی ہے۔ ہمیں پہلے ڈر تھا کہ ہماری چیزیں چھینی جا رہی ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ شریعت میں مداخلت نہیں اصلاح کی ضرورت ہے اور یہ قانون سے نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے اپیل کی کہ معاشرے کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں۔


تین طلاق پر مدنی نے کہا کہ طلاق ایک بھی مجبوری ہے۔ طلاق کوئی مشغلہ نہیں ہے۔ تین طلاق کیا ایک طلاق بھی نہیں ہونی چاہیے۔رام مندر معاملہ پر مولانا مدنی نے کہا کہ ’’ہم نے عدالت کے فیصلے کو تسلیم کیا ہے۔‘‘ مولانا مدنی نے کہا کہ رضامندی کے بغیر سڑک،یا کسی کے گھر کے باہر نماز پڑھنا مناسب نہیں ہے۔

جب مولانا مدنی سے پوچھا گیا کہ ہندوستانی مسلمان خوش ہیں یا نہیں تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مسلمان اب پہلے سے زیادہ ناخوش ہیں۔ لاؤڈ سپیکر کے بارے میں اپنی رائے میں انہوں نے کہا کہ پڑوسیوں کو کوئی اعتراض ہو تو لاؤڈ سپیکر کی آواز اندر ہی رہنا چاہئے۔ جو نہیں سننا چاہتے ان کا احترام کیا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔