طلاق ثلاثہ: مولانا رابع حسنی ندوی کی وزیر اعظم سے ملاقات جلد

”وزیر اعظم مسلم خواتین کے حقوق کا خیال رکھنا چاہتے ہیں تو شریعت کے ماہرین اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ساتھ مسلم خواتین کے لیے کام کرنے والے اداروں سے صلاح و مشورہ کر کے بل تیار کریں۔“

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

26 دسمبر کو مرکزی حکومت جس طلاق ثلاثہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اس کے مدنظر اتوار کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی میٹنگ کے بعد بورڈ کے عہدیداران بل کے خلاف پوری طرح سرگرم نظر آ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی بہت جلد وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کر کے انھیں اس بل میں موجود خامیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کریں گے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم سے مطالبہ کیا جائے گا کہ اگر وہ مسلم خواتین کے حقوق کا خیال رکھنا چاہتے ہیں تو شریعت کے ماہرین اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ساتھ مسلم خواتین کے لیے کام کرنے والے اداروں سے صلاح و مشورہ کر کے بل تیار کریں۔ جہاں تک مسلم لیڈران اور علماءکا سوال ہے، طلاق ثلاثہ کے مذکورہ بل کو خواتین کے حق میں کم اور سیاست سے متاثر زیادہ تصور کر رہے ہیں۔ ان میں ناراضگی اس بات پر زیادہ ہے کہ مرکزی حکومت نے سیاسی فائدہ اٹھانے کے مقصد سے جلد بازی میں بل تیار کیا اور کسی بھی مسلم تنظیم سے اس سلسلے میں رابطہ نہیں کیا۔

قابل ذکر ہے کہ اتوار کو دارالعلوم ندوة العلماءمیں ہوئی ہنگامی میٹنگ میں بورڈ کے 51 ممبران کی جگہ کل 19 ہی پہنچ پائے۔ مولانا کلب صادق اور مولانا خالد رشید فرنگی محلی وغیرہ میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے جب کہ بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی، سکریٹری مولانا سیف اللہ رحمانی، اسدالدین اویسی، مولانا فضل الرحیم مجددی وغیرہ نے اس میں شرکت کی۔ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے صدر مولانا محمد رابع حسنی ندوی نے واضح لفظوں میں کہا کہ موجودہ بل کا مسودہ مسلم شریعت میں مداخلت ہی نہیں آئین میں حاصل حقوق کو نظر انداز بھی کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم سے ملاقات کر کے احتجاج درج کرایا جائے گا۔ میٹنگ ختم ہونے کے بعد بورڈ کے سکریٹری اور ترجمان نے ایک خبر رساں ادارہ سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ”بل کے ایک ایک لفظ کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ بل پورے نظام طلاق کو ہی نشانہ بنانے اور اسے قانونی طور پر کالعدم قرار دینے کی سازش ہے۔ اس سلسلے میں مولانا رابع حسنی ندوی وزیر اعظم کو مکتوب لکھ کر مسلمانوں سے صلاح و مشورہ کے بغیر تیار کیے گئے اس بل پر اعتراضات کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کریں گے کہ اسے واپس لیا جائے۔“

مولانا سجاد نعمانی نے بات چیت کے دوران بتایا کہ بل کا مطالعہ کرنے سے اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ اس میں شامل کیے گئے شق سے ہر وہ طلاق غیر قانونی ہو جائے گی جس سے رشتہ زوجیت ختم ہوتی ہو۔ اس بل پر عمل پیرا ہونے سے ہر طلاق بائن ہو سکتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ”عام طور پر کسی بھی معاملے میں پولس اس وقت کارروائی کرتی ہے جب متاثرہ فرد شکایت کرے، لیکن مودی سرکار نے جو مسودہ تیار کیا ہے اس کے مطابق اگر کوئی مرد اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور اس کی اطلاع اگر کوئی پڑوسی بھی پولس میں جا کر دیتا ہے تو طلاق دینے والے مرد کے خلاف کارروائی شروع ہو جائے گی۔“

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔