مولانا کلب صادق کی ’غفرانماب‘ میں تدفین، آیت اللہ مہدی مہدوی نے پڑھائی نمازِ جنازہ
رہبر ملت مولانا کلب صادق کی میت میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مختلف مذاہب اور طبقات سے تعلق رکھنے والے شیدائی ان کے حق میں نعرے بلند کر رہے تھے۔
لکھنؤ: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر اور ممتاز شیعہ عالم دین ڈاکٹر مولانا سید کلب صادق کو خاندان اجتہاد کے آبائی امام باڑہ غفرانماب میں سوگواروں کے بڑے مجمع کی موجودگی میں دفن کردیا گیا۔ مولانا کلب صادق کا گزشتہ رات لکھنؤ کے مشہور ایرا میڈکل یونیورسٹی میں طویل بیماری کے بعد انتقال ہوگیا تھا۔
مولانا کلب صادق کی نماز جنازہ آج صبح ان کے قائم کردہ یونٹی کالج میں ہزاروں افراد نے پڑھی جس کو رہبر انقلاب ایرانی سید علی خامنہ کے ہندوستان میں خصوصی نمائندے آیت اللہ مہدی مہدوی پور نے پڑھائی۔اس کے بعد ہزاروں سوگواروں کے ساتھ جنازہ امام باڑہ غفرانماب کی طرف روانہ ہوا،جہاں بعد میں مولانا کلب صادق کی تدفین عمل میں آئی۔ تدفین سے پہلے کی مجلس بھی آیتہ اللہ مہدی مہدوی پور نے خطاب کی۔
مولانا کلب صادق کی میت میں ہزاروں افراد، جن کا تعلق ہر طبقہ سے تھا، شریک ہوئے اور ان کے حق میں نعرے بلند کیے جا رہے تھے۔ یونٹی کالج کی نماز میت کے بعد ایک نماز جنازہ گھنٹہ گھر کے پاس اہل سنت حضرات نے ادا کی۔ یہ دوسرا موقع ہے جب کسی شیعہ عالم دین کی نمازِ جنازہ شیعہ اور سنی حضرات نے پڑھی ہو۔ جنازے میں شریک ہونے والوں میں ہزاروں خواتین بھی تھیں جو زار و قطار گریہ کر رہی تھیں اور کہہ رہی تھیں ’’اب ہماری سرپرستی کون کرے گا؟‘‘ ہزاروں سوگواروں میں ہر مسلک اور دین و مذہب سے جڑے افراد شریک تھے جن میں سے متعدد سرکاری ذمہ دار بھی تھے۔لکھنؤ کی میئر سنیکتا بھاٹیہ بھی اس میں شریک ہوئیں۔
اپنی اعتدال پسند اور سلجھی شخصیت کی وجہ سے مولانا کلب صادق کے چاہنے والوں کی کمی نہیں ہے اور اسی لئے جنازے میں ٹھاٹیں مارتا مجمع یہ ثابت کر رہا تھا کہ وہ مقبولیت کی ساری حدوں کو توڑ چکے تھے۔ علم کے فروغ اور گھر گھر تعلیم کا چراغ روشن ہو، اس کے لئے انہوں نے زندگی بھر جد و جہد کی ۔یونٹی کالج اور توحید المسلمین کے علاوہ علی گڑھ میں مدینہ العلوم جیسے فلاحی و تعلیمی اداروں کی مرحوم نے بنیاد رکھی تھی۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند، وزیر اعظم نریندر مودی، یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے علاوہ حزب اختلاف کے متعدد لیڈران، جن میں کانگریس صدر سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی ، اکھلیش یادو کے علاوہ دیگر رہنما بھی شامل ہیں، نے بھی ڈاکٹر کلب صادق کے پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی ہند نے بھی مولانا کلب صادق کے انتقال پر اپنی تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’مولانا کلب صادق اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے۔ انھوں نے شیعہ سنّی خلیج کو کم کرنے اور دوریاں مٹانے میں اہم کردار ادا کیا اور کامیابی حاصل کی۔ یہی نہیں بلکہ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے بھی برابر کوشاں رہتے تھے۔ ان کی وفات ملت اسلامیہ ہند کا ناقابلِ تلافی خسارہ ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار جناب سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے ایک تعزیتی پیغام میں کیا۔
امیر جماعت نے فرمایا کہ کلب صادق مسلمانوں میں تعلیمی بیداری لانے کے لیے برابر کوشاں رہتے تھے۔ انھوں نے ملک کے مختلف حصوں میں تعلیمی، طبی اور رفاہی ادارے قائم کیے۔ لکھنؤ کا ایرا میڈیکل کالج انہی کی یادگار ہے۔ انھوں نے ’توحید المسلمین‘ ٹرسٹ قائم کیا، جس کے ذریعے بے شمار غریب اور مستحق نوجوانوں کی امداد کی اور ان کے تعلیمی مصارف برداشت کیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔