مولانا کلب صادق کی رحلت، ایک عہد کا خاتمہ
مولانا کلب صادق اپنی ہر تقریر میں مسلمانوں پر خاص زور دیتے تھے کہ وہ بھوک برداشت کریں مگر اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں کیونکہ تعلیم ہی وہ ذریعہ ہے جو قوم کو تاریکی سے نکال کر روشنی میں کھڑا کر سکتی ہے
نئی دہلی: اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے انتہائی غم انگیز خبر موصول ہو ئی ہے کہ خلق خدا کے بے لوث خدمت گذار، فرقہ وارانہ اتحاد کے علمبردار، عالمی شہرت یافتہ مسلم مذہبی رہنما، حکیم امت مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق نے آج دیر رات 83 سال کی عمر میں دنیائے فانی کو الوداع کہہ دیا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر ڈاکٹر کلب صادق طویل عرصے سے بستر علالت پر تھے۔ پچھلے کئی دنوں سے ایرا میڈیکل کالج لکھنو میں ماہر ڈاکٹروں کی نگرانی میں مولانا کلب صادق زیر علاج تھے۔ حکیم امت کے خطاب سے یاد کئے جانے والے مولانا کلب صادق کے انتقال کی خبرسے تعلیمی، سماجی، سیاسی اور مذہبی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔
مولانا مرحوم کے فرزند کلب سبطین نوری نے منگل کو رات تقریباً 10 بجے ایک آڈیو پیغام جاری کر کے مولانا کلب صادق کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قوم یتیم ہو گئی، قوم کا سرپرست اس دنیا سے چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں سے ہمیشہ اپنے بچوں کو تعلیم دلانے پر زور دینے والے مولانا کلب صادق ایک فرشتہ کی طرح اس دنیا میں آئے تھے، جو اب اپنے مالک حقیقی کی بارگاہ میں لوٹ گئے ہیں۔
اطلاع کے مطابق بدھ کوصبح یونٹی کالج میں نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور بعد نماز ظہر غفران مآب میں تدفین عمل میں آئے گی۔ مرحوم اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے مشہور خاندان اجتہاد کی عظیم علمی شخصیت تھے۔ ان کی دینی، عزائی، تعلیمی، فلاحی اور سماجی خدمات ناقابل فراموش اور ان کے باقیات الصالحات میں شامل ہیں۔
مولانا کلب صادق کی رحلت ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ ممتاز عالم دین مولانا کلب صادق حکومت کے فیصلوں پر اپنی بیباک رائے کا اظہار کرنے کے لئے مشہور تھے ساتھ ہی وہ اپنی ہر تقریر میں مسلمانوں پر خاص زور دیتے تھے کہ وہ بھوک برداشت کریں مگر اپنے بچوں کو تعلیم ضرور دلوائیں کیونکہ تعلیم ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو قوم کو تاریکی سے نکال کر روشنی میں کھڑا کر سکتی ہے۔ مولانا کلب صادق نے رواں سال آخری بار شہریت ترمیمی بل کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹہ گھر کے سامنے دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کے درمیان جا کر خطاب کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔