مولانا آزاد بلگرامی کا فہم قرآن اور یا ایھا الذین اٰمنوا کے موضوع پر خطاب
مولانا بلگرامی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ رب العالمین نے یہ قرآن نازل اسی لیے کیا ہے کہ اس کو سجھ کر پڑھا جائے اور اس سے نصیحت حاصل کی جائے۔
نئی دہلی: مشرقی دہلی کی عیدگاہ جعفرآباد ویلکم میں 23ویں پندرہ روزہ اجلاس سیرت مصطفےٰ کی نویں نشست مولانا مفتی قربان کی صدارت میں منعقد ہوئی، جبکہ نظامت کے فرائض حاجی محمد سرور نے انجام دئیے۔ اجلاس کا آغازحافظ محمد سعد کی تلاوت اور حافظ محمد حسان کی نعت سے ہوا۔ پندرہ روزہ اجلاس سیرت مصطفےٰ کے واحد خطیب معروف عالم دین مفسر قرآن مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی نقشبندی مجددی نے فہم قرآن اور یا یھا الذین اٰمنوا کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید اللہ رب العالمین کا وہ آخری ہدایت نامہ ہے کہ جس کے بعد اب قیامت تک کوئی اور ہدایت نامہ نازل نہیں ہوگا۔
مولانا بلگرامی نے فہم قرآن کی اہمیت اور اس کی افادیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العالمین نے یہ قرآن نازل اسی لیے کیا ہے کہ اس کو سجھ کر پڑھا جائے اور اس سے نصیحت حاصل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ نے انبیاء و رسل کے حالات اور ان کی قوموں کے عروج و زوال اور امثال واقعات کے ذریعہ اپنے بندوں کو موعظت و نصیحت کی ہے۔ قرآن مجید میں احکام و مسائل، اوامرو منہیات کی آیتیں بھی موجود ہیں جن سے فقہاء نے احکام و مسائل مستنبط کیے ہیں۔
مولانا بلگرامی نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ رب العزت و الجلال کی اس کے بندوں کے لیے نداؤں کا تذکرہ بھی ہے، حضرت آدمؑ کو ندا دی تو کہا یا آدم، حضرت نوحؑ کو ندا دی تو کہا کہ یا نوح، حضرت ابراہیمؑ کو ندا دی تو کہا یا ابراہیم اسی طرح یا موسیٰ اور یا عیسیٰ کی ندائیں قرآن میں مذکور ہیں، جب اللہ نے دنیا کا کے تمام انسانوں کو بلا تفریق مذہب و ملت آواز دی تو ندا کا عنوان ہے يا أيها الناس اور جب اہل کتاب کو ندا دی تو کہا کہ یا اہل الکتاب اور جب منکرین کو آواز دی تو کہا یا أیھا الذین کفروا، یا أیھا الکفرون، مولانا بلگرانی نے یہ تمہید قائم کر کے کہا کہ یہ کیسے ممکن تھا کہ اللہ ان تمام لوگوں کو ندا دے کر انہیں اپنے احکام بتاتے اور اہل ایمان کو ندا نہ دیتے، چنانچہ اللہ رب العزت نے اپنے ایمان والے بندوں کو 90 مرتبہ يا أيها الذين آمنوا کہہ کر ندا دی ہے اور اہل ایمان کا حال یہ ہے کہ انہوں نے اپنے رب کی ایک ندا بھی نہ سنی کہ ان کا رب ان سے کہنا کیا چاہتا ہے۔
مولانا بلگرامی نے حضرت عبد اللہ بن عباس کے حوالے سے بتایا کہ قرآن میں جہاں کہیں بھی يا أيها الذين آمنوا آیا ہے وہاں اہل ایمان کو اگلی بات سننے کے لیے تیار ہو جانا چاہئے کیونکہ ان کا رب انہیں کوئی خاص بات بتانا چاہتا ہے تبھی تو اس نے انہیں ندا دی ہے۔ مولانابلگرای نے کہا کہ قرآن میں کل ایک سو چودہ 114 سورتیں ہیں، ان میں سے 86 سورتیں مکی ہیں اور 27 سورتیں مدنی ہیں، 86 مکی سورتوں میں سے کسی بھی سورة میں يا أيها الذين آمنوا نہیں ہے، 28 مدنی سورتوں میں سے 8 سورتوں میں بھی يا أيها الذين آمنوا نہیں ہے۔ بس 20 مدنی سورتوں میں 90 مرتبہ يا أيها الذين آمنوا آیا ہے۔
مولانا بلگرامی نے مزید کہا کہ قرآن میں جب کبھی آپ يا أيها الذين آمنوا پڑھیں یا سنیں تو یہ تصور کریں کہ آپ کا رب آپ کو آواز دے رہا ہے اور اگلی بات پوری توجہ سے سنیں اور سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ مولانا بلگرامی نے فہم قرآن کے تعلق سے کہا قرآنی قصوں اور قرآن کی تذکیری آیات کا سمجھنا بہت آسان ہے جبکہ احکام و مسائل پر مشتمل آیات کے لیے معتبر اساتذہ کی ضرورت بہر صورت پیش آئے گی، اس لیے احکام و مسائل پر مشتمل آیات معتبر علماء و مفسرین کے ذریعہ سمجھیں یا معتبر تفسیری کتب کے ذریعہ ان کا علم حاصل کریں۔ اجلاس میں مولانا مفتی حفظ الرحمن کیرانوی، حاجی محمدغالب، حاجی محمد صابر، حاجی محمد ناصر، مولانا محمد حسان آزاد، مولانا اسعد، محمد سلمان آزاد، نوشاد خان کے علاوہ سامعین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دیر رات گئے مولانا بلگرامی کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔