علماء کی اپیلوں پر لوگوں کا مثبت ردعمل قابل ستائش
جمعہ کی طرح فرض نمازوں کی ادائیگی بھی گھروں پر ہی کی جائے کیونکہ خود کو اور دوسروں کو ضرر سے بچانا شرعاً ضروری ہے: مولاناارشدمدنی
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی نے آج اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بات اتنہائی اطمینان بخش اور قابل ستائش ہے کہ علماء کی اپیلوں کااحترام کرتے ہوئے لوگوں نے آج جمعہ کی نماز مسجد کے بجائے اپنے گھروں میں اداکی، انہوں نے کہا کہ ملک آج’’کوروناوائرس‘‘جیسی وباء کی گرفت میں ہے اس میں دوا کی جگہ احتیاط اورپرہیز نہ صرف لازمی ہے بلکہ اس وباسے بچنے کا یہی کارگرعلاج بھی ہے اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ اپنا ملی اورقومی فرض تصورکرتے ہوئے اجتماع ، میل ملاپ اور گھروں سے باہر نکلنے سے ہر ممکن سطح پر گریز کریں اور انتہائی ضروری ہونے پر ہی گھروں سے باہر نکلیں۔
مولانا ارشد نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ہم اپنی ایک اپیل میں اس بات کی وضاحت کرچکے ہیں کہ ’’کورونا وائرس‘‘ایک مہلک بیماری ہے چنانچہ اس سے شدید اجتماعی ضررکااندیشہ ہے اور شرعی طورپر دوسروں کو ضررسے بچانا اور خودبچنا ضروری ہے ، دوسرے ممالک سے آنے والی ماہرین کی رپورٹیں بتاتی ہیں کہ باہمی میل ملاپ اور قربت سے یہ بیماری بہت تیزی سے پھیلتی ہے ان حالات میں بے حدضروری ہے کہ ہم احتیاطی تدبیر اختیارکریں اور غیرضروری طورپر میل جول اور بھیڑاکٹھاکرنے سے اجتناب برتیں، ساتھ ہی ماہرین صحت وڈاکٹروں کی ہدایت پر عمل کریں اور اس حوالہ سے حکومت ، وزارت صحت اور دوسرے متعلقہ اداروں سے جاری ہونے والی گائڈلائن پر پوری طرح عمل کریں اس لئے ہم ایک بارپھر یہ اپیل کرنا چاہیںگے کہ جس طرح لوگوں نے علماء کی اپیلوں پر عمل کرتے ہوئے جمعہ کی نماز گھروں پر اداکی ہے اسی طرح فرض نمازیں بھی گھروں پر ہی اداکی جائیں،ہم بھی اس پر عمل کررہے ہیں اور آج جمعہ کی نمازبھی ہم نے مسجد جانے کے بجائے گھرپر ہی اداکی ہے۔
’’کوروناوائرس ‘‘کی وجہ سے پورے ملک کو لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے جس میں بھیڑبھاڑسے سختی سے منع کیاگیا ہے اس لئے مساجدکو آبادرکھنے کے لئے امام ، موذن اورخادم مسجد میں پانچوں وقت اذان کے ساتھ نمازباجماعت اداکریں لیکن دیگر اہل محلہ اپنے گھروں میں ہی نمازاداکریں ، مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جگہ جگہ ابترصورت حال پید اہوگئی ہے ، مزدورطبقہ خاص طور پر بہت پریشانی میں ہے اس کی کمائی کاذریعہ ختم ہوچکاہے یہاں تک کہ بہت سے لوگوں کے پاس ضرورت زندگی کی اشیاء خریدنے کے بھی پیسے نہیں ہیں اس صورت میں مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیادمحلہ وپڑوس میں موجودغریب اور اقتصادی طورپر کمزورلوگوں کی مددکرنا ہمارا فرض ہے کیونکہ اللہ کے غضب سے نجات حاصل کرنے کا ایک بڑاذریعہ غریب اور نادارلوگوں کے ساتھ حسن سلوک ہے اس لئے اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ ہمارے پڑوس اورمحلہ میں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا ، بلاشبہ یہ ایک مصیبت کی گھڑی ہے اور اسی طرح انسانوں کی خدمت کرکے اللہ کو خوش کیا جاسکتاہے ، حدیث میں فرمایاگیا ہے کہ صدقہ اللہ کے غضب کو ٹھنڈاکرنے والا ہے ، مولانا مدنی نے مرکزی اورصوبائی حکومتوں سے ایک بار پھر کہا کہ وہ ہنگامی طورپر ایک ایسی حکمت عملی تیارکریں جس سے عام لوگوں کو ضرورت زندگی کی اشیاء کی فراہمی آسان ہوجائے اور غریب اور نادارلوگوں کے سامنے فاقہ کشی کی نوبت نہ آنے پائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں کہ کئی جگہ انتظامیہ کے لوگ خاص طورپر پولس لوگوں پر زیادتیاں کررہی ہے یہاں تک کہ کوئی کسی ضرورت سے بھی باہر نکلاتو پوچھے بغیر اسے زدوکوب کیا جارہا ہے جو خاص طورپر ان حالات میں بالکل مناسب نہیں ہے حکومتوںکو اس طرح شہریوں کوتشددکا نشانہ بنائے جانے کی پولس کو چھوٹ نہیں دی جانی چاہئے بلکہ اس کا مقصداس نازک گھڑی عوام کی مددکاہونا چاہئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔