مولانا انظر شاہ باعزت بری، پولس پر سوال

مولانا ارشد مدنی نے اسے جمعیۃ کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ فرقہ پرست اور متعصب ذہنیت والے افسران کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔

مولانا انظر شاہ
مولانا انظر شاہ
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ممنوعہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار مشہور عالم دین مولانا انظرشاہ قاسمی کوآج دہلی کی پٹیالہ ہاوس عدالت نے دہشت گردی کے مقدمہ سے ڈسچارج کردیا، اوراس مقدمہ میں ماخوذ بقیہ ملزمین کے خلاف چارج فریم کرکے ان کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کے احکامات جاری کردئے۔ یہ اطلاع ممبئی میں ملزمین کو قانونی امدادفراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کی قانونی امدادکمیٹی کے سکریٹری گلزاراحمد اعظمی نے دی۔مولانا ارشدمدنی نے اس فیصلہ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم نوجوانوں پر ظلم وستم سالوں پہلے شروع ہوا تھا۔ جمعیۃعلماء ہند ہمیشہ سے یہ کہتی رہی کہ یہ ظلم ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ فرقہ پرست ذہنیت اور آرایس ایس مائنڈ لوگ پڑھے لکھے اور باعزت نوجوان مسلمانوں کو متہم کرکے پوری قوم کو دہشت گرد اور ملک دشمن ثابت کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان کبھی بھی وطن مخالف نہیں رہا ہے اور اس نے وطن کے لئے ہمیشہ اپنی جان کی بازی لگائی ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی فائل تصویر
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی فائل تصویر

جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے عدالت کے ذریعہ مولانا انظر شاہ کے خلاف دائر دہشت گردی سے متعلق مقدمہ کو خارج کردینے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے حق و انصاف کی جیت قرار دیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس فیصلہ سے عوام بالخصوص اقلیتوں میں عدلیہ کے وقار میں مزیداضافہ ہوگا اورحصول انصاف کی امید لئے عدالتی جنگ لڑ رہے بے قصور افراد کو حوصلہ ملے گا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ عدالت نے مولانا انظر شاہ کے مقدمہ کو خارج کرتے ہوئے تحقیقاتی ایجنسیوں پر جو سوال کھڑے کئے ہیں و ہ انتہائی سنگین ہیں۔ عدالت کا یہ فیصلہ ا س بات کی عکاس ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیاں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے کس طرح بے قصور افراد کے خلاف فرضی مقدمات تیار کر کے ان کی زندگی اور کیرئیر کو تباہ کرتی رہی ہیں اور ایسی ہی سازشوں کے شکار بے شمار معصوم افراد برسوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ جب تک فرضی معاملات بنانے والے افسران کے خلاف مقدمات چلا کر انہیں سزا نہیں دی جاتی تب تک اس طرح کے واقعات پیش آتے رہیں گے البتہ عدالت کے اس فیصلہ نے اپنے حق اور انصاف کیلئے لڑنے والوں کے دلوں میں امید اور حوصلہ کی ایک شمع روشن کی ہے۔ مولانا نے زور دے کر کہاکہ درحقیقت یہ فیصلہ معتصب ذہنیت اور فرقہ پرست افسران کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں مقدمہ کی سماعت پر ایڈوکیٹ ایم ایس خاں نے عدالت کو بتایا کہ این آئی اے نے ملزم کو القاعدہ سے تعلق رکنے کے الزام میں گرفتارکیا تھا جبکہ اس تنظیم سے ان کاکوئی تعلق نہیں تھا نیز ملزم انظر شاہ کے قبضہ سے تحقیقاتی دستے کو کچھ حاصل نہیں ہوا ہے اور نہی انہوں نے اس معاملہ میں کوئی اقبالیہ بیان دیا ہے، ایڈوکیٹ ایم ایس خاں نے عدالت کو مزید بتایا تھا کہ جس سرکاری گواہ نے انظرشاہ کے خلاف بیان درج کرایا تھا وہ اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوچکا ہے اور اس معاملہ کے دیگرملزم محمد اصف اور عبدالسمیع نے بھی انظرشاہ کے تعلق سے کوئی بیان نہیں دیا ہے

آج خصوصی این آئی اے عدالت کے جج سدھارتھ شرمانے اپنے فیصلے میں یہ تحریرکیا کہ دتحقیقاتی دستہ عدالت کے سامنے یہ ثبوت نہیں پیش کرسکا اور مولانا انظرشاہ قاسمی نے کبھی پاکستان کا دورہ نہ کیا تھا لہذاملزم کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا اور انہیں مقدمہ سے ڈسچارج کردیا، عدالت نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی کہا کہ مولانا انظرشاہ کے جلسوں کی تقاریرمیں ایسی کوئی بھی بات سامنے نہیں آئی ہے کہ وہ القاعدہ سے جڑنے کے لئے نوجوان طبقے کو اکسانے کا کام کررہے تھے نیز دیگر ملزمین سے ان کے تعلق بھی ثابت نہیں ہوسکے۔

گلزاراعظمی نے بتایا کہ اس معاملہ میں گرفتار دیگر ملزمین مولانا عبدالرحمن، مفتی عبدالسمیع اور محمد آصف کے خلاف مقدمہ چلایا جانے کا عدالت نے حکم جاری کیا ہے اس لئے مولانا انظرشاہ کا فیصلہ دستیاب ہوجانے کے بعد اس تعلق سے وکلاء سے صلاح مشورہ کرکے اگلالائحہ عمل تیارکیا جائے گا۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Oct 2017, 8:27 PM