دانش علی کو پارلیمنٹ میں گالی دینے والے بی جے پی کے ایم پی کو برخاست کیا جائے:مولانا اجمل
بی جے پی کے لوگ مسلمانوں کو رات دن گالیاں دیتے ہی رہتے ہیں مگر پارلیمنٹ کے اندر گالی دینے کا واقعہ پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔
آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدر الدین اجمل نے بی ایس پی سے رکن پارلیمنٹ دانش علی کو لوک سبھا میں توہین آمیز سلوک کرنے والے بی جے پی کے ایم پی کو لوک سبھا سے برخاست کرنے کی مانگ کی ہے۔
انہوں نے جاری ایک ریلیز میں کہا کہ یہ صرف دانش علی کی بے عزتی نہیں ہے بلکہ بی جے پی کہ ایم پی نے پوری مسلم قوم کو گالی دی ہے اور دہشت گرد کہا ہے اور چونکہ یہ لوک سبھا میں بحث کے درمیان ہوا ہے اس لئے یہ پارلیمنٹ کی بھی توہین ہے، اسلئے اس ایم پی کو فورا برخاست کیا جانا چاہئے تاکہ یہ دوسروں کے لئے سبق بنے اور آئندہ کوئی اس طرح کی حرکت نہ کرے۔
لوک سبھا کے اسپیکر کو اس نفرتی ایم پی پر کاروائی کرنے میں ذرا بھی تاخیر نہیں کرنی چاہئے کیونکہ اُس نے پارلیمنٹ جیسی جگہ میں جہاں قانون سازی ہوتی ہے اسی جگہ قانون اور ملک کے آئین کی دھجیاں اڑائی ہے جو انتہائی شرمناک ہے، اسلئے پارلیمنٹ کے احترام اور اس کے وقار کو باقی رکھنے کے لئے اس گالی باز ایم پی کے خلاف سخت کاروائی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس شرمناک واقعہ پر جس نے دنیا بھر میں پارلیمنٹ کی مٹی پلید کردی،وزیر اعظم خاموش ہیں اور بی جے پی دباؤ میں آنے کے بعد صرف وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرر ہی ہے۔ مولانا نے کہا کہ یوں تو بی جے پی کے لوگ مسلمانوں کو رات دن گالیاں، اور ان کو دھمکیا دیتے ہی رہتے ہیں مگر پارلیمنٹ کے اندر جب کاروائی چل رہی تھی اُس وقت کسی رکن پارلیمنٹ کو اس طرح کی گالی دینا اور اس کی پوری قوم کو گالی دینا یہ پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسے تو بی جے پی کے اس ایم پی کی تاریخ ہی گالی گلوج والی رہی ہے مگر اس واقعہ کا شرمناک پہلو یہ تھا کہ جب یہ گالی بک رہا تھا، مسلمانوں کی توہین کر رہا تھا اور پارلیمنٹ کے وقار کو اپنے پاؤں تلے روند رہا تھا، اُس وقت ٹھیک ان کے ساتھ بیٹھے بی جے پی کے دو سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزراء روی شنکر پرساد اور ڈاکٹر ہرش وردھن ہنس رہے تھے۔مولانا نے کہا کہ دانش علی ایک سینئر اور باعزت لیڈر ہیں اُن کی یہ بے عزتی ناقابل معافی ہے۔انہوں نے کہا کہ دانش بھائی کی اس لڑائی میں ہم سب ان کے ساتھ ہیں کیوں کہ یہ صرف ان کی نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔میں اس سلسلہ میں اسپیکر کو بھی خط لکھ رہا ہوں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔