شرعی امور تالیوں کی گونج میں طے نہیں ہوتے: بخاری
’’محرم کے بغیر فریضہ حج کی ادائیگی کی تجویز پرمسلم پرسنل لا بورڈ اپنا شرعی موقف واضح کرے‘‘
نئی دہلی: شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے 45 سال سے زائد عمر کی خواتین کو بغیر محرم کے فریضہ حج کی ادائیگی کی اجازت دینے سے متعلق حج پالیسی ریویو کمیٹی کی سفارش پر سوال کیا کہ کیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے کچھ ممبران کو مسلمانوں کے مذہبی امور میں غلط فیصلے لینے کی چھوٹ دی ہوئی ہے اور اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور ملک کے مقتدر علمائے کرام سے اپنا شرعی موقف واضح کرنے کی اپیل کی ہے۔
پارلیمانی امور کے سابق سکریٹری اور حکومت بہار کے سابق چیف سکریٹری افضل امان اللہ کی قیادت میں ایک جائزہ کمیٹی نے وزرات اقلیتی امور کو نئی حج پالیسی سے متعلق جو تجاویز پیش کی ہیں اس میں45 سال یا اس سے زائد عمر کی خواتین کو محرم کے بغیر بھی فریضہ حج کی ادائیگی کی اجازت دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق میٹنگ کے دوران جب یہ تجویز پیش کی گئی تو کمیٹی کے بعض ممبران نے تالیاں بجا کر اس پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور اس تجویز کا خیر مقدم کیا۔ خیال رہے کہ افضل امان اللہ کی قیادت میں تشکیل کردہ کمیٹی میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک ممبر بھی شامل ہیں۔
امام بخاری نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شرعی امور تالیوں کی گونج میں طے نہیں ہوتے بلکہ انھیں انتہائی سنجیدگی کے ساتھ شرعی نقطہ نظر سے طے کیا جاتا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے کچھ ممبران کو مسلمانوں کے مذہبی امور میں غلط فیصلے لینے کی چھوٹ دی ہوئی ہے؟ شاہی امام نے کہاکہ اسلام میں کسی خاتون کا محرم کے بغیر سفر کرنا ممنوع ہے۔ لیکن حج جیسے مقدس فریضہ کی ادائیگی کے لیے شریعت کی اس شرط کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کہ جو ہندوستانی مسلمانوں کے مذہبی امور کی حفاظت کی ذمہ داری کا دعویٰ کرتا ہے، اس سلسلے میں بورڈ کو اپنی رائے مسلمانوں کے سامنے رکھنی چاہیے اور یہ بتانا چاہیے کہ کیا اب شریعت کی یہ ایک اہم شرط ختم کر دی گئی ہے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بارے میں حکومت سعودی عرب کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اس تجویز کو تسلیم کرتی ہے یا نہیں؟ انہوں نے یہ اندیشہ ظاہر کیا کہ اگر سعودی حکومت محرم کے بغیر حج کی اجازت دے دیتی ہے تو اس سے کئی مسائل پیدا ہوں گے۔ کئی دوسرے ممالک بھی ایسا ہی مطالبہ کریں گے اور پھر افراتفری کی ایک کیفیت پیدا ہو جائے گی۔ لہٰذا مسلم پرسنل لا بورڈ کو اس معاملے میں اپنا شرعی موقف واضح کرنا چاہیے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو اس اہم شرعی معاملے میں ایک ابہام کی کیفیت پیدا ہو گی ۔
امام بخاری نے ہندوستانی عازمین حج کو دی جانے والی حج سبسڈی ختم کرنے اور ان کی پروازوں کے لیے گلوبل ٹینڈر کی تجویز پر بھی وضاحت طلب کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہ مطالبہ رہا ہے کہ اس معاملے میں گلوبل ٹینڈر نکالا جائے۔ کیونکہ حج سبسڈی کے نام پر عازمین حج کو جو رعایت دی جاتی ہے اس سے حاجیوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا بلکہ اس سے ایئر انڈیا فائدہ اٹھاتی رہی ہے۔کئی دہائیوں سے حکومت اور ائیر انڈیا حج سبسڈی کے نام پر مسلمانوں کو بیوقوف بناتے آئے ہیں۔ اس سلسلے میں گلوبل ٹینڈر ضرور نکلنا چاہیے لیکن یہ بھی ذہن نشین رہنا چاہیے کہ عام حالات میں ائیر انڈیا یا سعودی ائیر لائنز جو کرایہ وصول کرتی ہیں وہی کرایہ حج کے سفر کے سلسلے میں بھی وصول کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عام دنوں میں سعودی عرب کا ہوائی جہاز کا کرایہ فی شخص زیادہ سے زیادہ 35ہزار روپے ہوتا ہے ۔ جبکہ حجاج سے تقریباً 90 ہزار روپے لیے جاتے ہیں۔ اس کا مطلب حاجیوں کو جو سبسڈی دی جاتی ہے وہ ساری کی ساری ائیر انڈیا کے پاس چلی جاتی ہے۔ لہٰذا عازمین حج کو سعودی عرب لے جانے کے لیے کسی عالمی ائیر لائنز کی خدمات حاصل کی جائیں یا ائیر انڈیا ہی ان کو لے جائے، حاجیوں سے وہی کرایہ لیا جانا چاہیے جو عام دنوں میں لیا جاتا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Oct 2017, 4:58 PM