متھرا شاہی عیدگاہ تنازعہ: روزانہ سماعت سے متعلق ہندو فریق کی عرضی الٰہ آباد ہائی کورٹ سے خارج، آئندہ سماعت 28 نومبر کو
ہندو فریق کی عرضی میں متھرا شاہی عیدگاہ و کرشن جنم بھومی تنازعہ سے متعلق عرضیوں پر ’ڈے ٹو ڈے بیسس‘ پر سماعت کا مطالبہ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ معاملہ قومی اہمیت کا حامل ہے۔
متھرا شاہی عیدگاہ مسجد اور کرشن جنم بھومی تنازعہ سے متعلق ہندو فریق کی ایک عرضی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے خارج کر دیا۔ کورٹ نے سوٹ نمبر 4 کے فریق آشوتوش پانڈے کے ذریعہ داخل اس عرضی کو خارج کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اس تنازعہ سے جڑے سبھی مقدمات کی ’ڈے ٹو ڈے بیسس‘ پر یعنی روزانہ سماعت کی جائے۔
آشوتوش پانڈے کی اس عرضی میں کہا گیا تھا کہ یہ معاملہ قومیت اہمیت کا حامل ہے اور اس سے سناتن مذہب کے کروڑوں عقیدتمندوں کے جذباتے جڑے ہوئے ہیں۔ اس لیے اس معاملے میں ڈے ٹو ڈے بیسس پر سماعت کر جلد معاملے کا نمٹارا کیا جائے۔ حالانکہ عدالت نے اس مطالبہ کو نامنظور کرتے ہوئے عرضی کو خارج کر دیا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے ہندو فریق کو شدید جھٹکا پہنچا ہے۔ حالانکہ عرضی دہندہ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل داخل کرنے کی بات کہی ہے۔
اس درمیان الٰہ آباد ہائی کورٹ میں متھرا شاہی عیدگاہ تنازعہ سے جڑی عرضیوں پر مساعت ہوئی۔ کورٹ نے سوٹ نمبر 3 میں شاہی عیدگاہ مسجد کو فریق بنانے کی عرضی کو منظوری دے دی ہے۔ ہائی کورٹ نے کیس نمبر 17 میں پبلک نوٹس کا حکم بھی دیا ہے۔ ہائی کورٹ میں آج تقریباً 1.45 گھنٹے تک سماعت چلی اور آئندہ سماعت کے لیے 28 نومبر کی دوپہر کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ عدالت میں اب مقدمہ کے لیے بحث کے نکات طے کیے جائیں گے۔ اس کے بعد ایودھیا تنازعہ کے طرز پر مقدمہ کا ٹرائل بھی شروع ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ متھرا تنازعہ سے جڑی 18 عرضیوں پر الٰہ آباد ہائی کورٹ ایک ساتھ سماعت کر رہی ہے۔ جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی سنگل بنچ میں اس معاملے پر سماعت ہو رہی ہے۔ گزشتہ دنوں ہی عدالت نے متھرا شاہی عیدگاہ سے متعلق سبھی معاملوں کی ایک ساتھ سماعت کا حکم دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔