میوات: سی اے اے کے خلاف عظیم الشان مظاہرہ، 8 کلومیٹر طویل مارچ
مظاہرے میں شامل جم غفیر اس قدر تھا کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پونہانہ بلاک کے بڑے گاؤں بچھور سے سینگار تک تقریباً 8 کلومیٹر تک سڑک مظاہرین سے بھری ہوئی تھی
نوح (میوات): مرکزی حکومت کے ذریعے بنائے گئے متنازع شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہروں کے درمیان باشندگان میوات کی جانب سے بھی صدائے احتجاج بلند کیا جا رہا ہے۔ اس قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے گزشتہ روز مختلف تنظیموں کے ذریعے ہزاروں لوگوں نے مارچ نکالا۔ جم غفیر کتنا بڑھا تھا کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پونہانہ بلاک کے بڑے گاؤں بچھور سے سینگار تک تقریباً 8 کلومیٹر تک سڑک مظاہرین سے بھری ہوئی تھی۔ اس جلوس میں ٹریکٹروں اور موٹر سائیکلوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں پیدل افراد شامل تھے جنہوں نے حکومت سے سیاہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ قومی راجدھانی دہلی کے جنوب سے ملحقہ مسلم اکثریتی علاقہ میوات کے ضلع نوح میں گزشتہ 25 روز سے احتجاجی مظاہروں پر قدغن لگانے کی غرض سے ضلع انتظامیہ نے دفعہ 144 کا نفاذ کیا ہوا تھا۔ اس کے خلاف میوات کے وکلاء نے ہائی کورٹ میں عرضی بھی دائر کر دی تھی۔ جیسے ہی 17 جنوری کو علاقہ میوات میں شہروں و قصبات سے دفعہ 144 کو جزوی طور پر ہٹانے کی اطلاع منظر عام پر آئی، تو فوراً لوگوں نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آواز اٹھانی شروع کر دی۔ میوات کے دیہی علاقوں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شدت کے ساتھ جاری ہے۔ اسی ضمن میں 20 جنوری کو میوات کے ہزاروں لوگوں نے بلا تفریق مذہب و ملت جوش و جذبہ کے ساتھ مظاہرہ کیا۔
میوات میں جس وقت مارچ نکالا جا رہا تھا، راستوں میں آنے والے مڑھیاکی، جکھوپور سمیت متعدد گاؤوں کے لوگوں نے مظاہرین کی حوصلہ افزائی کی۔ مظاہرے میں شامل لوگوں کی اکثریت نوجوانوں کی تھی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں ترنگا جھنڈا اور سی اے اے، این آر سی مخالف نعروں پر مبنی تختیاں تھامی ہوئی تھیں۔
دریں اثنا، آزادی کے نعروں کے ساتھ ایک جوش نظر آرہا تھا۔ جلوس کے دوران، ’ہم لے کر رہیں گے آزادی‘، ’ہندوستان زندہ باد، انقلاب زندہ باد‘، ’سی اے اے قانون واپس لو‘ جیسے فلک شگاف نعرے گونج رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت نے جو شہریتی ترمیمی قانون عوام پر مسلط کیا ہے وہ ’مخصوص طبقہ‘ کے ساتھ دوغلا سلوک ہے، نیز جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین سنگار میں واقع عید گاہ پہنچے، جہاں ایک جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا۔ آخر میں سیاہ قانون کی واپسی اور ملک کی سلامتی کے لئے دعا مانگی گئی۔
احتجاج میں شرکت کرنے والے سمے سنگھ نے مرکزی حکومت پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ راجدھانی دہلی سے محض 70 کلومیٹر دور، انتہائی پسماندہ ضلع میوات کو تمام حکومتوں نے نظرانداز کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’میوات اپنے بھائی چارے کے لئے مشہور ہے اور یہاں تمام مذاہب کے لوگ ہم پیالہ و ہم نوالہ ہیں۔ یہ حکومت ملک میں ہندو-مسلمان کو لڑانا چاہتی ہے۔ بی جے پی بھائی سے بھائی کو لڑانے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر ملک کو درپیش متعدد سنگین مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک چال ہے۔
مفتی محمد سلیم بھی احتجاج میں شامل تھے، جنہوں نے کہا ’’نیا شہریت قانون ملک کے مذہبی و سماجی اتحاد کو درہم برہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو اقتدار اور کرسی کے علاوہ کچھ اور نظر نہیں آتا۔ عوام کو نظر انداز کرنے والی بی جے پی کی حقیقت سے لوگ اب واقف ہو چکے ہیں۔ ملک میں آج ہنگامی صورت حال ہے، ملک کساد بازاری کا شکار ہے اور نوجوان بے روزگار گھوم رہے ہیں لیکن حکومت کو فرقہ پرستی سے ہی فرصت نہیں ملتی۔‘‘
مظاہرین نے کہا کہ بہت سے غریب آدمی ہیں جن کے پاس ان کی پیدائش کے کوئی ثبوت نہیں ہے این آر سی آنے پر ان کو لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھاری پریشانی اٹھانی پڑے گی انہوں نے بتایا کہ شہریت ترمیمی قانون مذہب کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جو کہ پوری طرح سے غلط ہے ملک میں سبھی مذاہب کے لوگ رہتے ہیں ایسے میں ایسا قانون بنانا کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔
مظاہرے میں میوات وکاس سبھا کے نائب صدر رشید احمد ایڈوکیٹ، بہوجن منچ کے صدر سمے سنگھ ایڈوکیٹ، لکھی رام، سُمت بنچاری، مفتی سلیم احمد، عالم گمٹ مبارک خان، اعظم جمال گڑھ ،یوسف رہپوا شامل رہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Jan 2020, 6:30 PM