ماریو دراغی نے اٹلی کے وزیر اعظم عہدہ سے دیا استعفیٰ

ماریو دراغی نے پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ آسانی سے جیت لیا تھا، اس کے بعد بھی انھوں نے استعفیٰ کا اعلان کر دیا، انھوں نے پارلیمنٹ میں کہا کہ قومی ایکتا اتحاد کی حکومت اب وجود میں نہیں ہے۔

ماریو دراغی، تصویر آئی اے این ایس
ماریو دراغی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

اٹلی کے وزیر اعظم ماریو دراغی نے جمعرات کو قومی ایکتا اتحاد حکومت (نیشنل یونٹی کولیشن گورنمنٹ) کے ٹوٹنے کے بعد آج وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ دراصل اتحاد کے اہم اراکین کے اعتماد ووٹ میں شامل نہ ہونے کے بعد وزیر اعظم ماریو دراغی کو استعفیٰ دینا پڑا۔ انھوں نے آج صبح ہی صدر سرگیو میتریلا کو اپنا استعفیٰ نامہ سونپا۔ اب ملک میں ایک بار پھر انتخابات کرائے جائیں گے۔ اٹلی کے صدر سرگیو میتریلا کے دفتر نے وزیر اعظم دراغی کے استعفیٰ کی تصدیق کر دی ہے۔ صدر دفتر نے بتایا کہ ماریو دراغی کے استعفیٰ پر نوٹس لیا گیا ہے۔ فی الحال دراغی حکومت، کارگزار حکومت کے طور پر کام کرے گی۔

قابل ذکر ہے کہ قومی ایکتا اتحاد حکومت میں دوسری سب سے بڑی پارٹی ’فائیو اسٹار موومنٹ‘ نے اعتماد کے ووٹ میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔ ماریو دراغی نے پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ آسانی سے جیت لیا تھا، اس کے بعد بھی انھوں نے استعفیٰ کا اعلان کر دیا۔ انھوں نے پارلیمنٹ میں کہا کہ قومی ایکتا اتحاد کی حکومت اب وجود میں نہیں ہے۔ اب اٹلی میں وقت سے پہلے انتخاب ہونے ہیں۔


دراصل فائیو اسٹار موومنٹ پارٹی نے کہا تھا کہ وزیر اعظم مہنگائی کے ایشو پر دھیان نہیں دے رہے ہیں اور وہ مہنگائی کم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس کے بعد پارٹی نے اعتماد کی ووٹنگ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ علاوہ ازیں دیگر معاون پارٹیوں نے بھی کہا تھا کہ اگر فائیو اسٹار موومنٹ ووٹنگ میں حصہ نہیں لے گی تو وہ بھی اتحاد سے باہر ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ اٹلی میں موجودہ حکومت کی مدت کار 2023 میں ختم ہونی تھی، لیکن اب اٹلی کے صدر کبھی بھی انتخاب کا اعلان کر سکتے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ بھی اچانک یہ خبر پھیلی تھی کہ دراغی نے استعفیٰ دے دیا ہے، لیکن صدر نے اسے خارج کر دیا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق دراغی کے استعفیٰ کی قیاس آرائیاں شروع ہونے کے بعد سے ہی صنعت کاروں، میئر اور عام لوگوں نے دراغی کو خط لکھ کر عہدہ پر بنے رہنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن بالآخر دراغی نے استعفیٰ دینے کا اعلان کر ہی دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔