مراٹھا ریزرویشن تحریک پھر پُر تشدد، 100 گاڑیاں نذر آتش

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں مراٹھا ریزویشن کے لئے چلائی جا رہی تحریک کی آگ پیر کے روز ایک بار پھر پھڑک اٹھی۔ کئی مقامات پر آتشزدگی، سڑکوں پر جام، پولس پر حملے اور بند کے واقعات سامنے آئے۔ مظاہرین اس تحریک کو لے کر اتنے زیادہ مشتعل ہو گئے ہیں کہ ایک شخص نے ٹرین کے آگو کود کر اپنی جان دے دی۔ اس سے پہلے دو مظاہرین خود کشی کر چکے ہیں۔ پونے میں مظاہرین نے 100 سے زیادہ گاڑیاں نذر آتش کر دیں۔ مظاہرین نے آج ممبئی میں جیل بھرو تحریک کا بھی اعلان کیا ہوا ہے۔

پونے کے کئی علاقوں کے ساتھ عثمان آباد، سولہ پور، کولہ پور، نندوربار اور اورنگ آباد میں آتشزدگی، تشدد، سڑک جام کے کئی واقعات پیش آئے اور پیدل اور موٹر سائیکل پر نعرےبازی کرتے ہوئے جلوس نکالے گئے۔ حالات کے پیش نظر متعدد پولس تھانہ علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

گذشتہ روز جس شخص ٹرین کے سامنے کود کر خود کشی کرنے کی اطلاع موصول ہوئی اس کا نام پرمود ہورے پاٹیل ہے اور اس نے خود کشی سے قبل فیس بک پر پوسٹ ڈالی تھی۔ پرمود نے اتوار کے روز خود کشی کی تھی لیکن اس کی لاش پیر کے روز مکند واڑی ریلوے اسٹیشن سے برآمد ہوئی۔ خودکشی کی وجہ سے اورنگ آباد کے کئی علاقوں میں بند کا اہتمام کیا گیا۔

مراٹھا تحریک کے لئے مظاہرہ کر رہے مشتعل نوجوانوں نے پونے کے چاکن، ہنجے واڑی، کھیڑ اور پونے-ناسک شاہراہ پر ہنگامہ کرتے ہوئے صوبے کی 5 سرکاری بسوں کو نذر آتش کر دیا۔

مظاہرین نے چاکن پولس تھانبہ کو بھی نشانہ بنایا۔ اس تشدد میں تقریباً 5 پولس اہلکاروں کے زخمی ہو جانے کی اطلاع ہے۔ علاوہ ازیں شہر کے تین لوگ پتھراؤ کے سبب زخمی ہو گئے۔

پولس نے مظاہرین پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ چاکن و دیگر شہر پوری طرح بند رہے۔ تمام سیاسی جماعتوں نے مراٹھا رہنماؤں سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
دریں اثنا مخلوت حکومت میں شامل شیو سینا اور حزب اختلاف کی جماعتوں کانگریس اور این سی پی نے اپنے ارکان اسمبلی کے ساتھ میٹنگیں کیں۔

اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما کانگریس کے رادھا کرشن ویکھے پاٹیل نے گورنر سی وی راؤ کو خط لکھ کر صوبائی حکومت اور تحریک چلا رہے مراٹھوں کے درمیاں تشدد اور طویل مدتی ریزرویشن کی مانگ کو فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Jul 2018, 8:47 AM