بہار اسمبلی انتخاب: پہلے مرحلہ کی 71 سیٹوں میں کئی نوجوان امیدواروں کا مستقبل داؤ پر
بہار اسمبلی انتخاب کے لیے پہلے مرحلہ میں 71 سیٹوں پر کل ووٹنگ ہونی ہے۔ اس دور میں کئی ایسے نوجوان لیڈر میدان میں ہیں جن کے سیاسی سفر کا فیصلہ ووٹروں کو کرنا ہے۔
بہار اسمبلی انتخاب کے پہلے دور کی ووٹنگ کل یعنی 28 اکتوبر کو ہونی ہے۔ پہلے دور میں کئی نوجوان لیڈروں کا سیاسی مستقبل بھی داؤ پر لگا ہوا ہے۔ پہلے مرحلہ میں 71 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے، اس مرحلہ میں کئی نوجوان لیڈران ایسے ہیں جو اپنے مستقبل کو لے کر پرامید ہیں لیکن اصل معنوں میں ووٹر 28 اکتوبر کو فیصلہ کریں گے کہ وہ کس لیڈر میں امید کی شمع دیکھتے ہیں۔
بین الاقوامی شوٹر شریسی سنگھ نے جموئی سے انتخابی میدان میں اتر کر اپنے سیاسی سفر کی شروعات کی ہے۔ شریسی بھلے ہی کھلاڑی رہی ہوں، لیکن ان کا خاندانی پس منظر سیاست سے جڑا ہوا ہے۔ ان کے والد آنجہانی دگوجے سنگھ مرکزی وزیر رہے ہیں جب کہ ان کی ماں پُتل سنگھ رکن پارلیمنٹ رہی ہیں۔
پہلے مرحلہ میں جن سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے ان میں کہلگاؤں اور سلطان گنج سیٹ بھی شامل ہیں۔ ان سیٹوں سے کانگریس نے دو نوجوان چہروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ کہلگاؤں سے کانگریس کے مشہور لیڈر سدانند سنگھ کے بیٹے شبھانند مکیش کا سیاسی سفر داؤ پر ہے، وہیں سلطان گنج سے یوتھ کانگریس کے سابق ریاستی صدر یوتھ لیڈر للن یادو بھی انتخابی میدان میں ہیں۔ للن کی سلطان گنج میں اچھی پہچان ہے جب کہ ذات-پات کا فارمولہ بھی ان کے حق میں جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ للن کہتے ہیں کہ ان کو سبھی طبقات کی حمایت مل رہی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان ان کے ساتھ ہیں۔
دوسری طرف تارا پور اسمبلی حلقہ سے یوتھ لیڈر دِویہ پرکاش کا بھی سیاسی مستقبل ووٹرس طے کریں گے۔ دویہ پرکاش رکن پارلیمنٹ جے پرکاش یادو کی بیٹی ہیں۔ اس مرحلہ کی سب سے نوجوان امیدوار دِویہ پرکاش کی تو عمر صرف 28 سال ہے اور وہ انتخابی میدان میں اتر کر ایک نئی تاریخ رقم کرنے کا ارادہ کر رہی ہیں۔ دِویہ پرکاش سابق مرکزی وزیر جے پرکاش یادو کی بیٹی ہیں اور وہ ریاست کی تارا پور سیٹ سے آر جے ڈی کے ٹکٹ پر امیدوار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نوجوان طبقہ انھیں اسمبلی پہنچانے کا من بنا چکا ہے۔
پہلے مرحلہ کے لیے انتخابی تشہیر کا عمل پیر کے روز ختم ہونے کے بعد سبھی نوجوان امیدوار ووٹروں کے گھر پہنچ رہے ہیں اور ووٹ مانگ رہے ہیں۔ بہار کے انتخابی دنگل میں این ڈی اے کی سیدھی ٹکر اپوزیشن پارٹیوں پر مشتمل مہاگٹھ بندھن سے تصور کی جا رہی ہے۔ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے میں جے ڈی یو، ہندوستانی عوام مورچہ، وکاس شیل انسان پارٹی شامل ہیں جب کہ مرکز میں این ڈی اے کی ساتھی پارٹی لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) الگ ہو کر انتخابی میدان میں ہے۔ مہاگٹھ بندھن میں کانگریس، آر جے ڈی اور بایاں محاذ پارٹی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : بہار میں تبدیلی کے لئےعظیم اتحاد کی جیت ضروری: سونیا گاندھی
قابل ذکر ہے کہ بہار میں اسمبلی کی 243 سیٹوں کے لیے تین مراحل میں پولنگ کا عمل انجام پائے گا۔ اس کے تحت پہلے مرحلے کے لیے 28 اکتوبر کو 71 سیٹوں پر، دوسرے مرحلہ کے لیے 3 نومبر کو 94 سیٹوں پر اور تیسرے مرحلہ کے لیے 7 نومبر کو 78 سیٹوں کے لیے ووٹنگ ہوگی۔ ووٹوں کی گنتی 10 نومبر کو ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔