دہلی کے کئی علاقوں میں افواہ پھیلنے کے بعد حالات ہوئے کشیدہ

کل رات دہلی کے کئی علاقوں میں ایک ہی وقت میں افواہ پھیلنے کے بعد پوری دہلی کے کئی علاقوں میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتوار کی صبح سے ہی شاہین باغ کو لے کر جو خبریں آنا شروع ہوئیں انہوں نے دیر شام تک افواہوں کی شکل لے لی اور پھر اچانک ایک ہی وقت میں دہلی کے کئی علاقوں سے بھگدڑ اور ہنگامہ کی افواہوں کا بازار گرم ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے دہلی کے کئی علاقوں میں خوف کا ماحول پیدا ہوگیا۔ ان افواہوں کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور افواہ پھیلانے کے لئے دو لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا۔ رات کو ہی پولیس کی جانب سے بیان آیا کہ دہلی میں کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پردھیان نہ دیں۔


اتوار کی صبح سب سے پہلے یہ خبریں آنا شروع ہوئیں کہ شاہین باغ میں جاری مظاہرہ کو ختم کرانے کے لئے وہاں پر بڑی تعداد میں پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ شام کو پہلے اوکھلا کے کئی علاقوں سے بھگدڑ کی خبریں موصول ہونا شروع ہوئیں اور لوگ بغیر سوچے سمجھے لاٹھیاں اور ڈنڈے لے کر گھر سے نکل کر باہر آگئے لیکن بعد میں پتہ لگا کہ کچھ نہیں تھا اور حملہ کرنے کی کسی نے افواہ پھیلا دی تھی۔ پھر خبر آئی کہ بدرپور کے علاقہ جیت پور میں فرقہ وارانہ فساد بھڑک اٹھا ہے جس کا بعد میں پتہ لگا کہ وہ بھی محض افواہ تھی اور کسی چور کو پکڑ کر کچھ لوگوں نے پٹائی کی تھی اور دونوں کا تعلق ایک ہی فرقہ سے تھا۔ جیت پور کی خبر کے بعد شاہین باغ میں ماحول گرم ہو گیا۔ اس سے پہلے شاہین باغ میں چھوٹے بچوں کی لڑائی کے بعد وہاں بھگدڑ مچ گئی تھی اور خوف میں بہت تھوڑی سی خواتین مظاہرہ گاہ میں رہ گئی تھیں۔

افواہ صرف مسلم اکثریتی علاقوں تک محدود نہیں رہی تھی بلکہ تلک نگر وغیرہ علاقوں میں فساد کی افواہ کے بعد بازار بند کر دیئے گئے تھے جس کے بعد وہاں کے رکن اسمبلی جرنیل سنگھ نے فیس بک لائیو کر کے سب کو بتایا کہ وہاں کچھ نہیں ہوا ہے اور حالات نارمل ہیں۔ دہلی کے روہنی علاقے میں بھی تشدد کی افواہ پھیلی تھی۔ واضح رہے دہلی میٹرو نے تلک نگر سمیت سات میٹرو اسٹیشنوں کے ایگزٹ گیٹ بند کر دیئے گئے تھے۔ خاص بات یہ تھی کہ ان افواہوں کا اثر شمال مشرقی دہلی کے ان علاقوں میں نظر نہیں آیا جہاں ابھی حال ہی میں فساد ہوئے تھے۔


دہلی میں ہوئے فسادات کی وجہ سے دہلی پولیس مستقل سوشل میڈیا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس تعلق سے پولیس نے کہا ہے کہ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ دہلی پولیس نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کوئی بھی اشتعال انگیز مواد سوشل میڈیا پر شئیر نہ کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Mar 2020, 8:00 AM