اُردو صحافت میں تحقیق کے لیے مانو اور آئی آئی ایم سی میں اشتراک
پروفیسر سید عین الحسن نے مفاہمت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافت کے کورسز کو ہم ایک دوسرے سے مل کر ڈیزائن کر سکتے ہیں۔
حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی اور صحافت کی تعلیم کے باوقار ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن (IIMC)، نئی دہلی نے صحافت میں تحصیلِ علم، تعلیمی وسائل اور تحقیقی سرگرمیوں میں اشتراک کے لیے یادداشت مفاہمت کی ہے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، مانو اور پروفیسر سنجے دویویدی، ڈائرکٹر جنرل، آئی آئی ایم سی نے آج دہلی میں منعقدہ تقریب میں یادداشت مفاہمت پر دستخط کیے۔
پروفیسر سید عین الحسن نے مفاہمت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافت کے کورسز کو ہم ایک دوسرے سے مل کر ڈیزائن کر سکتے ہیں۔ پی ایچ ڈی کا مشترکہ وینچر ہو سکتا ہے یعنی ایک ہی طالب دو اساتذہ سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے ایک نہایت ہی بہترین تحقیق سر انجام دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کسی بھی پہل میں اردو یونیورسٹی مکمل تعاون کرے گی۔
پروفیسر سنجے دویویدی نے اس موقع پر کہا کہ مانو کے ایک بڑا ادارہ ہے۔ ہمارے طلبہ جنہوں نے یہاں اردو جرنلزم میں ڈپلوما کیا ہے وہ آگے چل کر مانو میں اپنا پی جی کورس کر سکتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار مانو نے کہا کہ ’’اردو صحافت کے فروغ کے سلسلے میں یہ ایک تاریخی قدم ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس سے کثیر تعداد میں مانو کے طلبہ استفادہ کریں گے۔‘‘
اردو یونیورسٹی سے پروفیسر احتشام احمد خان، ڈین، اسکول آف ماس کمیونیکیشن اینڈ جرنلزم، محترمہ رینوکا کیم، ریجنل ڈائرکٹر، دہلی ریجنل سنٹر اور آئی آئی ایم سی، نئی دہلی کے پروفیسر پرمود کمار اور دیگر اساتذہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ یادداشت مفاہمت سے دونوں اداروں کو باہمی طور پر فائدہ ہوگا۔ علمی اور تحقیقی پروگراموں میں حصہ لینے کے لیے دونوں جانب سے اساتذہ کی شناخت کرتے ہوئے انہیں مدعو کیا جائے گا اور تربیت و صلاحیت کے فروغ کے لیے اساتذہ کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔
یہ مفاہمت تین سال تک کارکرد رہے گی۔ تعلیم کے فروغ کے لیے اساتذہ، اسکالرس، طلبہ، غیر تدریسی عملہ کے علاوہ دستاویزات، سائنسی معلومات اور اشاعتوں کا تبادلہ بھی ایم او یو کا حصہ ہے۔ طلبہ کو انٹرنشپ کی سہولت، ریسرچ پراجیکٹس کا اہتمام، کانفرنس، سمینار، ورکشاپس، میٹنگس اور مطالعے کے پروگرامس بھی مشترکہ طور پر پیش کیے جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔