منیش شرما کو ہضم نہیں ہوئی درویش یادو کی ترقی اور قتل کر ڈالا!
ساتھی وکیل کی فائرنگ سے ہلاک ہوئیں یو پی بار کونسل کی پہلی خاتون صدر درویش یادو کی ترقی بے مثال تھی، انہیں عزت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور والدین اپنے بچوں کو ان سے رغبت حاصل کرنے کی صلاح دیتے تھے۔
ساتھی وکیل کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی اترپردیش بار کونسل کی پہلی خاتون صدر درویش یادو کی ترقی بے مثال تھی۔ انہیں عزت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور اکثر والدین اپنے بچوں کو ان سے رغبت حاصل کرنے کی صلاح دیتے تھے۔
درویش یادو کا قتل بدھ کی دوپہر آگرہ کچہری میں کیا گیا تھا۔ ان کو تین گولی مار گئیں جن میں سے دو ان کے بدن کے پار ہو گئیں۔ چشمدیدوں کے مطابق قتل کے ملزم منیش شرما کو درویش یادو سے صلح کے لئے بلایا گیا تھا۔ ایک ساتھ وکالت کی ڈگری حاصل کرنے والے منیش شرما اور درویش یادو میں گزشتہ کچھ وقت سے غلط فہمیاں پیدا ہو گئی تھیں۔
درویش یادو کے جیت کے جشن میں بھی منیش شرما شامل تھا لیکن اس کے بعد دو مبینہ طور پر ناراض ہو کر چلا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ جب ساتھ وکیل اسے منا کر لائے تو وہ درویش کے کے پاس پہنچا، جوکہ اس وقت کسی حامی وکیل کے چیمبر میں موجود تھیں۔ پہلے منیش شرما نے درویش بدبدا کر کچھ کہا اور اس کے بعد اپنی لائسنسی پستول سے تین گولیاں ان کے اوپر جھونک دیں۔ منیش نے اس کے بعد خود پر بھی گولی چلائی، اس کی حالت بھی نازک بنی ہوئی ہے۔
درویش یادو کے اہل خانہ نے ملزم منیش شرما پر غبن کا الزام لگاتے ہوئے اس پورے واقعہ کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بار کونسل کی صدر کی لاش جمعرات کو ان کے آبائی گاؤں پہنچنے پر ان کے بھتیجے پارتھ یادو نے واقعہ کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’’ہم غیر جانب دارانہ سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ قتل میں ملوث منیش نے بار کونسل کے وکیلوں کے فلاح کے لئے آنے والے پیسوں کا غبن کیا تھا۔ ان کے نام پر ڈائرکٹ چیک لے لئے۔ ان کی خود کی کوئی انکم نہیں تھی۔ ان کے بیوی بچوں کا خرچ یہیں سے چل رہا تھا‘‘۔ مقتول کے بھتیجے نے پورے معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی جانچ کے بعد ہی قتل کی اصل وجوہات کا پتہ چل سکے گا۔
درویش یادو کی آخری رسومات کی ادائیگی جمعرات کو ان کے آبائی گاؤں میں کردی گئی۔ آخری رسومات کی ادائیگی ملاون علاقے کے چندپور تھاورولی علاقے میں انجام دی گئی۔ جہاں پر مقتول کے بھتیجے پرتھ یادو نے ان کے جسد خاکی کو دیگر اہل خانہ کی موجودگی میں ’مکھاگنی‘ دی۔ ادھر، آگرہ شہر درویش کے قتل سے ساکت ہے اور لوگ یہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہیں۔ ساتھی وکلا پر یقین کریں تو درویش کا قتل منیش شرما نے ان کی ترقی سے حسد رکھنے کی وجہ سے کیا ہے۔
اس قتل کے بعد اتر پردیش کی یوگی حکومت پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
درویش یادو جب 7 سال کی تھیں تو ان کے والد کی موت ہو گئی، اس کے بعد انہوں نے خود کو اس مقام پر لانے کے لئے انتھک جد و جہد کی۔ آگرہ میں خاص طور سے خواتین کے تئیں ظلم کے معاملات کی پیروی کرنے کے لئے جانی جاتی تھیں۔ سماجوادی پارٹی کی رہنما رولی تیواری مشرا کے مطابق وہ اب تک صدمہ میں ہیں اور انہیں یقین نہیں ہو رہا ہے کہ یہ کیا ہو گیا! ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بظاہر تو قتل کا عام معاملہ نظر آتا ہے لیکن اس کی گہرائی سے جانچ ہونی چاہئے۔ اس قتل کی تفتیش کا ذمہ آگرہ کے ضلع مجسٹریٹ کو سونپا گیا ہے۔
آگرہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ درویش یادو اور منیش شرما نے ایک ساتھ وکالت کے پیشہ میں قدم رکھا تھا۔ درویش نے اپنی قابلیت کے دم پر خاصی ترقی حاصل کر لی۔ درویش کی اسی ترقی سے منیش شرما درویش سے حسن رکھنے لگا اور دونون کے تعلقات خراب ہو گئے۔
فی الحال اس قتل سے اتر پردیش میں سیاسی ہلچل تیز ہونے کا امکان ہے۔ آگرہ میں درویش یادو کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے پہنچے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اس کے اشارے بھی دئے ہیں۔ اکھلیش کے مطابق ’’اتر پردیش میں بار کونسل کی صدر کا گولی مار کر قتل کئے جانے سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اتر پردیش میں حالات بے قابو ہو چکے ہیں۔ صوبہ میں عصمت دری، قتل اور سیاسی حملوں کا سیلاب آ گیا ہے اور وزیر اعلیٰ صرف میٹنگیں کر رہے ہیں۔‘‘
درویش یادو کے قتل پر کچھ اور سوال بھی اٹھ رہے ہیں، مثلاً آگرہ کے شیو شنکر یادو کا خیال ہے کہ ’’اس واقعہ میں جو ظاہر کیا جا رہا ہے وہ مکمل سچ نظر نہیں آتا، حملہ آور نے درویش کو تین گولیاں ماریں جبکہ خود کشی کے لئے اس نے اپنے سر میں گولی نہیں ماری۔ گولی اس کے پیٹ کو چھو کر گزر گئی۔ اس واقعہ کی مکمل تفتیش کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Jun 2019, 7:10 PM