منی پور تشدد: ہجوم نے مرکزی وزیر آر کے رنجن سنگھ کے گھر کو کیا نذر آتش

منی پور میں تشدد کے تازہ واقعے میں کل رات ہجوم نے مرکزی وزیر آر کے رنجن کے گھر پر حملہ کر دیا اور وہاں آگ لگا دی، واقعہ کے وقت وزیر گھر پر موجود نہیں تھے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

امپھال: شمال مشرقی ریاست منی پور میں تشدد کے تازہ واقعے میں کل رات ایک مرکزی وزیر کے گھر پر بھیڑ نے حملہ کر دیا۔ ہجوم نے آر کے رنجن سنگھ کے گھر کو آگ لگا دی۔ حکام نے بتایا کہ واقعہ کے وقت مرکزی وزیر آر کے رنجن سنگھ گھر پر نہیں تھے۔ قبل ازیں، جمعرات کو ہی نسلی تنازعہ سے متاثرہ منی پور میں ایک ہجوم نے کم از کم دو خالی مکانوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔ افسران نے یہ معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے امپھال کے نیو چاکون میں ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے آر کے رنجن سنگھ نے کہا ’’میں اس وقت سرکاری کام کے سلسلے میں کیرالہ میں ہوں۔ شکر ہے کہ کل رات میرے امپھال کے گھر میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ گراؤنڈ فلور اور پہلی منزل کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘

شمال مشرقی ریاست میں امن کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’میری آبائی ریاست میں جو کچھ ہو رہا ہے، یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے۔ میں اب بھی امن کی اپیل کرتا رہوں گا۔ جو لوگ اس طرح کے تشدد کو انجام دیتے ہیں وہ سماج کا حصہ نہیں ہیں۔‘‘


یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ریاست میں تشدد میں اضافے کے بعد فوج اور آسام رائفلز کے اہلکاروں نے اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ فوج کے دستوں نے گشت بڑھا دیا ہے اور جہاں جہاں رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں انہیں ہٹا دیا گیا ہے۔ فوج نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ تشدد میں حالیہ اضافہ کے بعد فوج اور آسام رائفلز کی کارروائیوں کو تیز کیا جا رہا ہے۔

ایک روز قبل ریاست کے کھامین لوک علاقے کے ایک گاؤں میں شرپسندوں کے حملے میں 9 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے۔ بدھ کی علی الصبح کھامین لوک کے علاقے کے کوکی گاؤں میں ہونے والے حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے ایک بار پھر اپنی کارروائی تیز کر دی۔

ایک ماہ قبل منی پور میں میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تشدد میں 100 سے زیادہ لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور 300 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ سینکڑوں لوگ اب بھی ریلیف کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ریاست میں امن کی بحالی کے لیے فوج اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ منی پور کے 11 اضلاع میں کرفیو نافذ ہے جبکہ انٹرنیٹ خدمات بدستور معطل ہیں۔

پہاڑی اضلاع میں تشدد اس وقت شروع ہوا تھا جب 3 مئی کو میتئی برادری کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف 'قبائلی یکجہتی مارچ' کا اہتمام کیا گیا، اس کے بعد منی پور کے کئی حصوں میں پرتشدد جھڑپیں شروع گئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔