منی پور تشدد: ایڈیٹرز گلڈ کی سپریم کورٹ میں عرضی، ارکان کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈییا نے سپریم کورٹ سے اپنے ارکان کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کیس پر آج ہی سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: صحافیوں کی تنظیم ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا (ای جی آئی) نے منی پور حکومت کی طرف سے اپنے ارکان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ای جی آئی کی عرضی میں سپریم کورٹ سے کہا گیا ہے کہ اس کے ارکان کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے آج ہی اس معاملہ پر سماعت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

منی پور حکومت نے 'ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا' کے خلاف گزشتہ کئی مہینوں سے تشدد کی آگ میں جل رہے منی پور میں تشدد اور تناؤ کی صورتحال پر رپورٹنگ کرنے پر ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ جن ارکان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی وہ حالیہ ذات پات کے تنازعہ کی میڈیا رپورٹنگ کے لیے منی پور گئے تھے۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ ای جی آئی ٹیم کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ ’فرضی، من گھڑت اور سپانسرڈ‘ ہے۔ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے کہا تھا کہ منی پور حکومت نے ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے ارکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ ان کے مطابق وہ ریاست منی پور میں مزید تصادم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ای جی آئی کی منی پور رپورٹ میں چورا چاند پور ضلع میں ایک جلتی ہوئی عمارت کی تصویر کو ’کوکی ہاؤس‘ کہا گیا ہے۔ جبکہ یہ عمارت محکمہ جنگلات کا دفتر تھی جسے 3 مئی کو ہجوم نے آگ لگا دی تھی۔ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے ہفتہ (2 ستمبر) کو جاری ہونے والی اپنی منی پور رپورٹ میں کہا کہ اس بات کے واضح اشارے ملے ہیں کہ ریاست کی قیادت نسلی تصادم کے دوران متعصب ہو چکی ہے۔ اس نے ریاست کی قیادت پر کئی تبصروں کے درمیان اپنے اختتامی خلاصے میں کہا کہ اسے نسلی تصادم میں فریق بننے سے گریز کرنا چاہیے تھا لیکن یہ ایک جمہوری حکومت کے طور پر اپنا فرض ادا کرنے میں ناکام رہی۔

معاملہ سامنے آنے کے بعد ای جی آئی نے اتوار کو ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں اپنی منی پور رپورٹ میں غلطی کو تسلیم کیا اور کہا کہ ’’اسے درست کیا جا رہا ہے اور جلد ہی منی پور کی تازہ ترین رپورٹ اپ لوڈ کی جائے گی۔ ہمیں تصویر کی ایڈیٹنگ میں ہونے والی غلطی پر افسوس ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔