منی پور تشدد: کانگریس نے مودی حکومت کے خلاف ’تحریک عدم اعتماد‘ پر جمعرات سے ہی بحث شروع کرنے کا کیا مطالبہ

منیش تیواری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی جب ایوان کے باہر یہ بیان دے سکتے ہیں کہ منی پور میں پیش آیا واقعہ شرمناک ہے، تو انھیں ایوان کے اندر بولنے میں کون سی جھجک ہے؟

منیش تیواری
منیش تیواری
user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت کے خلاف ’تحریک عدم اعتماد‘ کو آج لوک سبھا میں منظوری مل گئی۔ اس تعلق سے کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ منی پور تشدد کو لے کر پارلیمنٹ میں پیش تحریک عدم اعتماد ’اِنڈیا‘ میں شامل سبھی پارٹیوں کی طرف سے اجتماعی طور پر لایا گیا ہے۔ اِنڈیا (اپوزیشن اتحاد) کا مطالبہ ہے کہ پارلیمنٹ کے سبھی کام چھوڑ کر ترجیحی بنیاد پر جمعرات سے ہی تحریک عدم اعتماد پر بحث شروع ہو۔ وزیر اعظم مودی تحریک عدم اعتماد پر اپنا تفصیلی جواب دیں۔

یہ باتیں کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے بدھ کے روز نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقد پریس کانفرنس میں کہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ تحریک عدم اعتماد صرف کانگریس کا نہیں ہے، بلکہ اِنڈیا میں شامل سبھی پارٹیوں کا اجتماعی تحریک عدم اعتماد ہے۔ گزشتہ 84 دن سے منی پور میں تشدد ہو رہا ہے۔ منی پور میں نظامِ قانون پوری طرح تباہ ہو چکا ہے۔ منی پور میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں بچی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ حالات بہت خراب ہیں اور منی پور کی گورنر آئین میں موجود دفعات کا استعمال نہیں کر رہی ہیں۔ ان حالات نے اپوزیشن اتحاد اِنڈیا کو مجبور کیا کہ وہ مرکزی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے کر آئیں۔


منیش تیواری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے ایوان کے باہر کہا تھا کہ منی پور میں پیش آیا واقعہ شرمناک ہے۔ وزیر اعظم ایوان سے باہر بیان دے سکتے ہیں تو انھیں ایوان کے اندر بولنے میں کون سی جھجک ہے؟ وزیر اعظم مودی کو دونوں ایوانوں میں منی پور پر تفصیلی بیان دینا چاہیے، کیونکہ ایسے بہت سارے سوال ہیں جن کا جواب صرف حکومت کی اعلیٰ قیادت ہی دے سکتی ہے۔ کانگریس لیڈر کے مطابق اِنڈیا چاہتا ہے کہ وزیر اعظم کو اس تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر تفصیلی جواب دینا چاہیے۔ ساتھ ہی انھوں نے اس بات کو دہرایا کہ انڈیا میں شامل پارٹیوں کا اجتماعی مطالبہ ہے کہ پارلیمنٹ میں سبھی کام کو ایک طرف رکھتے ہوئے کل یعنی جمعرات کو ہی اس تحریک عدم اعتماد کو ترجیح دے کر اس پر بحث ہونی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔