منی پور تشدد: انٹرنیٹ خدمات پر پابندی میں 10 جولائی تک توسیع

تشدد زدہ منی پور میں حکام نے 3 مئی کو نسلی برادریوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد پہلی بار ریاست میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی عائد کی تھی، جس میں وقتاً فوقتاً توسیع ہوتی رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>منی پور میں احتجاج کرتے ہوئے لوگوں کی فائل تصویر / Getty Images</p></div>

منی پور میں احتجاج کرتے ہوئے لوگوں کی فائل تصویر / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

امپھال: منی پور حکومت نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے ریاست میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کو پانچ دن تک بڑھا دیا ہے تاکہ نظم و نسق اور امن میں کسی بھی طرح کی خلل پیدا ہونے سے روکا جا سکے۔ اب انٹرنیٹ خدمات 10 جولائی کی سہ پہر 3 بجے تک معطل رہیں گی۔

خیال رہے کہ 3 مئی کو نسلی برادریوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد سے حکام نے پہلی بار ریاست میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی لگا دی تھی، جس میں وقتاً فوقتاً توسیع ہوتی رہی ہے۔

ہوم کمشنر ٹی رنجیت سنگھ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اس بات کا خدشہ ہے کہ کچھ سماج دشمن عناصر سوشل میڈیا کا بڑے پیمانے پر استعمال کرتے ہوئے تصاویر، نفرت انگیز تقاریر اور عوامی جذبات کو بھڑکانے والے ویڈیو پیغامات پھیلا سکتے ہیں، جس کا نظم و نسق کی صورتحال پر شدید اثر پڑ سکتا ہے۔‘‘


غورطلب ہے کہ ریاست میں میتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان جھڑپوں میں تقریباً 120 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور 3000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ تشدد سب سے پہلے 3 مئی کو اس وقت شروع ہوا جب ریاست کے پہاڑی اضلاع میں ایک 'قبائلی یکجہتی مارچ' کا انعقاد کیا گیا اور میتئی برادری کو درج فہرست قبائل کا درجہ دینے کے مطالبے کی مخالفت کی گئی۔

منی پور کی آبادی میتئی برادری کے تقریباً 53 فیصد پر مشتمل ہے اور یہ برادری بنیادی طور پر وادی امپھال میں قیام کرتی ہے۔ جبکہ قبائلی ناگا اور کوکی آبادی کا 40 فیصد ہیں اور یہ پہاڑی اضلاع میں آباد ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔