منی پور تشدد: سیکورٹی اہلکاروں کے بھیس میں آئے عسکریت پسندوں کی حرکت، تلاشی کے بہانے 3 افراد کا قتل عام
منی پور میں تشدد کا سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ سیکورٹی اہلکاروں کے بھیس میں آئے انتہا پسندوں نے 3 لوگوں کو گولی مار کر قتل کر دیا
امپھال: نسلی تشدد سے متاثرہ منی پور کے امپھال مغربی ضلع کے ایک گاؤں سے جمعہ (9 جون) کو ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے۔ جہاں سیکورٹی اہلکاروں کے بھیس میں آئے عسکریت پسندوں نے تلاشی آپریشن کے بہانے کچھ لوگوں کو گھر سے باہر بلایا اور ان پر فائرنگ کر دی، جس سے 3 افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ کانگپوکی اور امپھال مغربی اضلاع کی سرحد پر واقع کھوکن گاؤں میں پیش آیا۔ عسکریت پسندوں کا تعلق میتئی کمیونٹی سے بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گولیوں کی آوازیں سن کر گاؤں میں معمول کی گشت پر مامور سیکورٹی فورسز وہاں پہنچیں لیکن تب تک عسکریت پسند علاقے سے فرار ہو چکے تھے۔ حکام کے مطابق انہوں نے فرار ہونے سے قبل 3 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ تینوں کی لاشیں آسام رائفلز نے برآمد کر لی ہیں۔ بعد ازاں منی پور پولیس، آسام رائفلز اور فوج کی مشترکہ ٹیم نے تلاشی مہم شروع کی۔ خیال رہے کہ 3 مئی کو منی پور میں دو برادریوں کے درمیان اس وقت تشدد پھوٹ پڑا تھا جب میتئی برادری کی طرف سے شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف 'قبائلی یکجہتی مارچ' نکالا گیا تھا۔
حکام نے جمعہ (8 جون) کو بتایا کہ مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) منی پور حکومت کی طرف سے سونپے گئے تشدد سے متعلق 6 معاملات کی جانچ کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے لیے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کے عہدے کے افسر کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے شمال مشرقی ریاست کے اپنے دورے کے دوران منی پور تشدد سے متعلق 6 معاملات کی سی بی آئی انکوائری کا اعلان کیا تھا، ان میں سے 5 ایف آئی آر مجرمانہ سازش سے متعلق، جبکہ ایک ایف آئی آر عمومی سازش سے متعلق ہے۔ سی بی آئی نے جوائنٹ ڈائریکٹر گھنشیام اپادھیائے کو ریاستی حکام کے ساتھ تال میل کے لیے بھیجا تھا اور ان کی واپسی پر ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ منی پور میں شیڈیول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے میتئی برادری کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے بعد پرتشدد جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔ اس تشدد میں اب تک تقریباً 100 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ریاست میں امن کی بحالی کے لیے فوج اور آسام رائفلز کے تقریباً 10000 جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔