منی پور: این پی پی نے بیرین سنگھ حکومت سے حمایت واپس لی، تشدد روکنے میں ناکام قرار دیا

این پی پی سے اتحاد ٹوٹنا بی جے پی کے لیے بڑا جھٹکا ثابت ہو سکتا ہے۔ حالانکہ ابھی بھی ریاست میں بی جے پی کی حکومت بنی رہے گی۔ 60 رکنی منی پور اسمبلی میں بی جے پی 37 سیٹوں کے ساتھ اکثریت میں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور آگ زنی کا منظر / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور آگ زنی کا منظر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) اور بی جے پی کا اتحاد ختم ہو گیا ہے۔ این پی پی نے بیرین سنگھ حکومت سے حمایت واپس لے لیا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کو لکھے خط میں این پی پی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بیرین سنگھ کی حکومت منی پور میں تشدد روکنے میں ناکام رہی ہے۔ کونراڈ سنگما کی قیادت والی نیشنل پیپلز پارٹی نے ریاست میں موجودہ امن و امان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ بحران سے نمٹنے کے طریقے اور بے قصور لوگوں کی جان کی ضیاع سے غیر مطمئن ہو کر فوری طور پر حکومت سے حمایت واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

این پی پی کے ذریعہ جاری کیے گئے خط میں کہا گیا ہے ’’ہم شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ بیرین سنگھ کی قیادت میں منی پور کی ریاستی حکومت، بحران کو حل کرنے اور معمولات کو بحال کرنے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے، نیشنل پیپلز پارٹی نے منی پور ریاست میں بیرین سنگھ کی قیادت والی حکومت سے اپنی حمایت فوری طور واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ واضح ہو کہ منی پور میں ایک بار پھر سے تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ ریاست میں پچھلے سال مئی سے ہی میتئی اور کوکی برادری کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے۔ اس تنازعہ نے ایک بار پھر تشدد کی شکل اختیار کر لی ہے۔ اس تشدد میں 3 خواتین اور 3 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ موت کے بعد سے ہی لوگوں نے مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ این پی پی سے اتحاد ٹوٹنا بی جے پی کے لیے بڑا جھٹکا ثابت ہو سکتا ہے۔ حالانکہ ابھی بھی ریاست میں بی جے پی کی حکومت بنی رہے گی۔ 60 رکنی منی پور اسمبلی میں بی جے پی کے پاس ابھی بھی اکثریت ہے۔ بی جے پی کے پاس فی الحال 37 سیٹیں ہیں، جو واضح اکثریت کے لیے 31 سے زیادہ ہے۔ اس میں جنتا دل (یونائیٹید) کے 5 اراکین اسمبلی ہیں جو 2022 کے اخیر میں بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ، بی جے پی کو ناگا پیپلز فرنٹ (این پی ایف) کے 5 اراکین اسمبلی، جے ڈی (یو) کے 1 رکن اسمبلی اور 3 آزاد اراکین اسمبلی کی بھی حمایت حاصل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔