منی پور: ککی قبائلیوں نے میتئی طبقہ پر عائد کیا منصوبہ بند نسلی تشدد کا الزام، علیحدہ ریاست کا مطالبہ دہرایا

کے آئی ایم جنرل سکریٹری گنگٹے نے امت شاہ کو لکھے خط میں الزام لگایا کہ حال میں میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں میتئی لیپون چیف پرموت سنگھ نے انکشاف کیا کہ وہ ککی لوگوں کے قتل عام کا منصوبہ جانتے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں ککی قبائلیوں نے اپنے لیے الگ ایڈمنسٹریشن بنانے کا مطالبہ ایک بار پھر دہرایا ہے، جو ان کے لیے الگ ریاست کے برابر ہے۔ ککی قبائلیوں کی سرکردہ تنظیم ’ککی امپی منی پور‘ (کے آئی ایم) نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو لکھے گئے ایک خط میں دعویٰ کیا کہ منی پور میں جاری تشدد ککی طبقہ کے خلاف اکثریتی میتئی طبقہ کی منصوبہ بند سازش ہے جو دن بہ دن واضح ہوتی گئی ہے۔

کے آئی ایم جنرل سکریٹری کھیکھورادھ گنگٹے نے خط میں الزام لگایا کہ حال ہی میں میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران میتئی لیپون چیف پرموت سنگھ نے انکشاف کیا کہ انھیں اور ان کی تنظیم کو ککی لوگوں کے قتل عام کے منصوبہ کے بارے میں جانکاری تھی۔ گنگٹے نے کہا کہ ’’فرقہ پرست حکومت کے تحت ککی لوگوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی مہم نسلی تشدد میں کیسے بدل گیا، یہ بھی میتئی لیپون کے چیف پرموت سنگھ کے ذریعہ دیے گئے انٹرویو سے بہت واضح ہو گیا ہے۔‘‘


کے آئی ایم نے پرموت سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انٹرویو میں ’’ککی لوگوں کے خلاف نفرت اور رنجش سے بھرے پرموت سنگھ نے واضح طور سے ککی لوگوں کو سخت تنبیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ میتئی اب بھی آپس میں بات کر رہے ہیں کہ ککی لوگوں کا صفایا کیسے کیا جائے۔‘‘

کے آئی ایم نے کہا کہ ان کا دشمن ککی طبقہ ہے اور ایسے لوگوں کے گروپ کے ساتھ رہنا ناممکن ہے جو ہمیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے منی پور سے پوری طرح سے الگ ہونے کی فوری ضرورت ہے، جہاں ککی طبقہ ہندوستانی آئین کے تحت اپنی آبائی زمین میں رہتے ہوئے معزز ہندوستانی شہریوں کی شکل میں امن کے ساتھ رہ سکے۔‘‘


منی پور میں 3 مئی کو اور اس کے بعد ہوئے نسلی تشدد کے بعد ککی طبقہ کے سبھی 10 اراکین اسمبلی (جن میں برسراقتدار بی جے پی کے سات رکن شامل ہیں) نے این بیرین سنگھ حکومت پر طبقہ کی حفاظت کرنے میں ’بری طرح سے ناکام‘ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اپنے لیے الگ ریاست کے برابر الگ ایڈمنسٹریشن کا مطالبہ کیا ہے۔ اس لیے انھوں نے ہندوستانی آئین کے تحت الگ ایڈمنسٹریشن چلانے اور منی پور کے پڑوسی کی شکل میں پرامن طریقے سے رہنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

بیرین سنگھ اور امت شاہ، دونوں نے اپنے چار روزہ منی پور دورہ کے بعد قبائلیوں کے لیے الگ ریاست کے مطالبہ کو واضح طور سے خارج کر دیا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت اس شمال مشرقی ریاست کی تقسیم کے مطالبہ کو کئی مواقع پر پہلے بھی خارج کر چکی ہے۔ منی پور کی 27.2 لاکھ آبادی (2011 کی مردم شماری کے مطابق) میں قبائلی تقریباً 37 سے 40 فیصد ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔