’تاؤتے‘ اور ’ریڈ بینڈیڈ کیٹر پلر‘ سے آموں کو ہوا زبردست نقصان
مہاراشٹرا اور گجرات میں تباہ کن گردابی طوفان ’تاؤتے‘ نے پھلوں کے راجہ آم الفانسو اور کیسر قسم کو زبردست نقصان پہنچایا ہے جسے کسان برسوں تک یاد رکھیں گے۔
نئی دہلی: ساحلی علاقوں میں گردابی طوفان 'تاؤتے' اور میدانی علاقوں میں ریڈ بینڈیڈ کیٹرپلر کیڑوں کے حملوں کی وجہ سے آم کے باغ کے کاشتکاروں کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مہاراشٹرا اور گجرات میں ہونے والے تباہ کن طوفان نے پھلوں کے راجہ آم الفانسو اور کیسر قسم کو زبردست نقصان پہنچایا ہے جسے کسان برسوں تک یاد رکھیں گے۔ طوفان سے نہ صرف پھلوں کو نقصان ہوا ہے بلکہ درخت بھی جڑ سے اکھڑ گئے ہیں جس نقصانات کی بھرپائی میں برسوں لگیں گے۔
سنٹرل ٹراپیکل ہارٹی کلچرل انسٹی ٹیوٹ (سی آئی ایس ایچ) کے ڈائریکٹر شیلندر راجن نے بتایا کہ مہاراشٹر اور گجرات میں آم کی فصلوں کو بہت نقصان ہوا ہے۔ الفانسو کو ریاست خاص طور پر رتناگری اور کونکن علاقے میں زبردست نقصان ہوا ہے۔ الفانسو پکنے لگا تھا اور کچھ کاشتکاروں نے اسے بازار میں بھی اتار دیا تھا۔ گجرات کے بلساڑ اور گری علاقے میں کیسر قسم کے آم کو بھی زبردست نقصان ہوا ہے۔
گجرات سے موصولہ رپورٹ کے مطابق طوفان کے باعث سومناتھ ، امریلی اور جوناگڑھ اضلاع میں کیسر آم کو بہت نقصان ہوا ہے۔ تلالا مارکیٹنگ یارڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق کیسر آم کی 45 فیصد فصل کو کسانوں نے درخت سے توڑ لیا تھا جبکہ 55 فیصد کو توڑنا باقی تھا۔ اس یارڈ میں بڑے پیمانے پر آم کا آنا شروع ہو تھا۔ ایک اندازے کے مطابق طوفان کی وجہ سے آم کی فصل کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
آموں کی عمدہ اقسام میں الفانسو ان قسموں میں شامل ہے جو بازار میں جلدی آتا ہیں لیکن قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کی رسائی سے باہر ہیں۔ الفانسو دہلی اور لکھنؤ جیسے شہروں میں منتخب پھلوں کی دکانوں پر دستیاب ہے، جسے خاص لوگ منھ مانگے قیمت ادا کرتے ہیں۔ مارچ سے الفانسو مارکیٹ میں دستک دینا شروع کردیتا ہے اور ممبئی اور گجرات کے لوگ اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔ اپریل کے بعد متوسط طبقے قیمت ادا کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ جب بارشیں شروع ہوتی ہیں تو اس کی قدر کم ہونا شروع ہوجاتی ہے کیونکہ گجراتی پہلی بارش کے بعد ہی الفونسو آم سے گریز کرنا شروع کردیتے ہیں۔ گزشتہ سال لاک ڈاؤن کی وجہ سے الفانسو آم دور دراز علاقوں تک نہیں پہنچایا جا سکا تھا جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو کافی مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اس سال آمدورفت پر کوئی پابندی نہیں ہے جس کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں لوگ اس کے بہترین ذائقہ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
سنٹرل ٹراپیکل ہارٹیکلچر انسٹیٹیوٹ، لکھنؤ کے ڈائریکٹر شیلندر راجن کے مطابق بہار اور اتر پردیش میں آم کی فصلوں میں ریڈ بینڈ کیٹرپلر کی وبا آم کے فصلوں میں دیکھی گئی ہے۔ اس کیڑے کا اثر بہار کے بھاگل پور اور اترپردیش کے مشرقی حصے میں دیکھا گیا ہے۔ بہار میں اس بیماری کی جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ اتر پردیش کے گورکھپور خطے میں اس بیماری کی وبا دیکھی گئی ہے۔ جب مٹر کے سائز کا آم ہوتا ہے تو اس پر کیڑوں کا لاروا حملہ کر دیتا ہے۔ اس حملے سے اس کا 40 فیصد پھل برباد ہوجاتا ہے۔ یہ وبا آندھرا پردیش، اڈیشہ، مغربی بنگال، بہار اور اترپردیش تک پھیل گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔