پیٹ نکالے جانے سے پہلے کینسر متاثرہ نے آخری بار کھائی چکن بریانی
آپریشن کے بعد زندگی بھر بغیر پیٹ رہنے کی بات سن کر عباس فکر مند ہوئے۔ لیکن پھر انھوں نے ڈاکٹروں سے کہا کہ سرجری سے پہلے وہ آخری بار چکن بریانی کھانا چاہتے ہیں۔
دوبئی میں پیٹ کے کینسر سے متاثر ایک شخص کو جب یہ پتہ چلا کہ وہ آپریشن کے بعد کھانا نہیں کھا سکے گا تو اس نے آخری بار چکن بریانی کھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ آپریشن سے قبل اسپتال میں ہی اس کی خواہش پوری کی گئی اور پھر آپریشن ہوا۔ ڈاکٹروں نے آپریشن کر اس شخص کا پیٹ نکال دیا ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ اس پیچیدہ آپریشن کے بعد اس کی طبیعت ٹھیک ہے۔ اس شخص کا نام ہے غلام عباس۔
یہ خبر شائع ہوئی ہے ’خلیج ٹائمز‘ میں جس میں بتایا گیا ہے کہ پیشہ سے انجینئر غلام عباس کو گزشتہ کچھ دنوں سے لگاتار الٹیاں ہو رہی تھیں۔ عباس کا وزن بھی کچھ دنوں سے لگاتار کم ہو رہا تھا۔ جب وہ اپنا علاج کرانے اسپتال پہنچے تو ڈاکٹروں نے فوراً ضروری ٹیسٹ کیے جس کے بعد پتہ چلا کہ عباس کے پیٹ میں ایک بڑا ٹیومر ہے۔ مرض کی تشخیص میں یہ بھی پتہ چلا کہ عباس اسٹیج 3 کینسر سے متاثر تھے۔ ڈاکٹروں نے فوراً عباس کو آپریشن کرنے کی صلاح دی اور کہا کہ ٹیومر کی وجہ سے ان کے پیٹ کے بڑے حصے کو کاٹ کر نکالنا ہوگا۔ ساتھ ہی ڈاکٹروں نے یہ بھی بتایا کہ انھیں اب اپنی پوری زندگی بغیر پیٹ کے ہی رہنا ہوگا۔
زندگی بھر بغیر پیٹ رہنے کی بات سن کر عباس فکر مند ہوئے۔ لیکن پھر انھوں نے ڈاکٹروں سے کہا کہ سرجری سے پہلے وہ آخری بار چکن بریانی کھانا چاہتے ہیں۔ اس کی اجازت ڈاکٹروں نے دے دی اور پھر عباس کی بیوی نے گھر پر اپنے شوہر کے لیے چکن بریانی بنائی۔ یہ بریانی عباس نے اسپتال میں کھائی اور پھر آپریشن کے لیے خود کو ڈاکٹروں کے حوالے کر دیا۔
آپریشن کے بعد غلام عباس نے ’خلیج ٹائمز‘ کو بتایا کہ ’’پیٹ ہٹانے کا فیصلہ پریشان کرنے والا تھا، لیکن یہ میری زندگی کے لیے ضروری بھی تھا۔ میں یہ نہیں چاہتا تھا کہ میرے بچے بغیر اپنے والد کے بڑے ہوں۔ میں انہیں بڑا ہوتا ہوا اور کامیابی حاصل کرتا ہوا دیکھنا چاہتا ہوں۔ انھیں ہنستے اور لڑتے ہوئے بھی دیکھنا چاہتا ہوں۔‘‘ دو بچوں کے والد عباس اب خوش ہیں اور جلد صحت یاب ہو کر اپنی فیملی کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
عباس کا آپریشن کرنے والے ڈاکٹروں میں سے ایک علی خماس نے اس بیماری کے تعلق سے بات چیت کرتے ہوئے ویب سائٹ کو بتایا کہ نوجوانوں میں اس طرح کا کینسر کافی خطرناک ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے معاملے میں ‘Total Gastrectomy’ کی ضرورت پڑتی ہے۔ ڈاکٹر علی خماس کا کہنا ہے کہ دوبئی میں اس طرح کا یہ پہلا آپریشن تھا۔ ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے عباس کا کامیابی کے ساتھ آپریشن کیا اور ان کے پیٹ سے ٹیومر نکال لیا۔ فی الحال عباس دوبئی کے اسپتال میں کیموتھیراپی کروا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Sep 2018, 7:05 PM