بنگال میں فرقہ پرستی کے خلاف مسلم تنظیموں کا اتحاد کتنا کارگر ثابت ہو گا؟

میٹنگ میں مرکزی حکومت پر فرقہ پرستی پھیلانے کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی فائدے کےلئے بی جے پی کے لیڈران فرقہ پرستی کو پھیلارہے ہیں۔

فائل تصویر یو این آئی
فائل تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

جمعیۃ علمائے ہند مغربی بنگال کے صدر مولانا صدیقی اللہ چودھری جو ممتا بنرجی کابینہ میں وزیر بھی ہیں ان کی قیادت میں آج بنگال کی مختلف مسلم تنظیموں اور ائمہ مساجد ، قانون دانوں اور دانشوروں کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں ریاست میں فرقہ پرستی میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ریاست میں فرقہ واریت کے خلاف مہم چلائی جائے گی ۔

سوال یہ ہے کہ یہ مہم کتنی کارگر ثابت ہوگی اور کیا یہ مہم اسد الدین اویسی کی وجہ سے حکمراں جماعت کو چلانی پڑ رہی ہے۔ حکمراں جماعت کے ان اقدامات سے صاف ظاہر ہے کہ وہ فرقہ وارانہ سیاست کے بڑھتے رجحان سے پریشان ہے۔ اس کو لگتا ہے کہ اویسی کی آمد سے بی جے پی کو فائدہ ہو جائے گا۔


میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ فرقہ پرستی کسی بھی جانب سے ہو وہ ناقابل قبو ل ہے اور ہم لوگ ایک مدت سے تمام افراد کے ساتھ مل کر رہتے ہوئے آئے ہیں۔میٹنگ میں مرکزی حکومت پر فرقہ پرستی پھیلانے کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی فائدے کےلئے بی جے پی کے لیڈران فرقہ پرستی کو پھیلارہے ہیں۔

مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ 14جنوری کو اس معاملے میں اعلیٰ سطحی مشاورتی میٹنگ کی جائے گی اور اس میٹنگ میں اہم فیصلے کئے جائیں گے ۔


اس میٹنگ میں مولانا قاری شمس الدین، قاریی فضل الرحمن،سابق ممبر پارلیمنٹ احمد حسن عمرا ن، جماعت اسلامی کے مولانا نور الدین اور دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔

(یو این آئی کے انپٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔