ممتا بنرجی کا کولکاتا میں مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروں کو پیغام، ’مجھے عہدے کی نہیں، آپ کی فکر ہے‘
ممتا بنرجی نے مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروں سے کہا کہ انہیں عہدے کی فکر نہیں ہے، بلکہ ڈاکٹروں کی فکر ہے۔ انہوں نے سخت کارروائی اور جلد انصاف کی یقین دہانی کرائی اور مظاہرین سے کام پر لوٹنے کی درخواست کی
کولکاتا: کولکاتا کے آر جی کر اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور اس کے بعد قتل کے واقعے نے شہر میں شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس واقعے کے بعد سے تمام جونیئر ڈاکٹروں نے مظاہرہ شروع کر دیا تھا، جو اب تک جاری ہے اور ریاستی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ہفتہ کے روز مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروں سے ملاقات کے لیے پہنچیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت مظاہرین کے ساتھ ہے اور اس واقعے میں جو بھی مجرم ہوگا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سی بی آئی سے درخواست کرتی ہیں کہ اس معاملے میں 3 ماہ کے اندر انصاف کیا جائے۔
ممتا بنرجی نے کہا، ’’میں آپ لوگوں کی فکر کرتی ہوں، مجھے اپنے عہدے کی کوئی فکر نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ اس کیس میں مجرموں کو سخت سزا دی جائے گی اور انہیں آزاد نہیں چھوڑا جائے گا۔ انہوں نے مظاہرین سے درخواست کی کہ وہ اپنے کام پر واپس لوٹ آئیں۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کچھ دن پہلے بھی مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروں سے ملاقات کی کوشش کی تھی اور ایک اجلاس بھی بلایا تھا، مگر کوئی بھی ڈاکٹر اس اجلاس میں شرکت کے لیے نہیں پہنچا۔ اس دوران، ممتا بنرجی نے جذباتی انداز میں کہا کہ اگر ڈاکٹروں کو ان کی حکومت پر بھروسہ نہیں ہے تو وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کو تیار ہیں!
انہوں نے مزید کہا، ’’میں نے ڈاکٹروں سے بات کرنے کی بھرپور کوشش کی، 3 دن تک ان کا انتظار کیا لیکن کوئی بھی نہیں آیا۔‘‘ ممتا بنرجی نے کہا کہ ان کی حکومت نے پہلے اجلاس کی لائیو ٹیلکاسٹ کی اجازت دی تھی لیکن اب معاملہ سپریم کورٹ اور سی بی آئی کے پاس ہے، اس لیے مزید اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ اگر اجلاس کا لائیو ٹیلکاسٹ نہیں کیا گیا، تو وہ اجلاس میں شامل نہیں ہوں گے۔
ممتا بنرجی نے وضاحت کی کہ آر جی کر میڈیکل کالج میں ریپ اور قتل کا معاملہ اب عدالت میں ہے، اس لیے لائیو اسٹریمنگ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے اس اجلاس کی ویڈیو ریکارڈنگ کی تیاری کی تھی اور اگر ڈاکٹروں کی خواہش ہوتی تو وہ سپریم کورٹ کی اجازت کے بعد یہ ریکارڈنگ شیئر کر دیتیں۔ انہوں نے بنگال کے عوام سے معذرت کی کہ وہ ڈاکٹروں کو واپس نہ لا سکیں اور کہا کہ انہیں وزیر اعلیٰ کے عہدے سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔